بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے موقع پر مہمانوں کا اکرام کرنا


سوال

لڑکے والے نکاح کے لیے جب لڑکی والوں کے ہاں نکاح سے قبل پہنچیں تو ان آنے والے مہمانوں کو نکاح سے پہلے یا نکاح کے بعد اگر اکراماً کچھ کھلایا جائے مثلاً سموسے، پیٹیس، کولڈ ڈرنک، آئس کریم وغیرہ، تو کیا یہ جائز ہے؟

کیا صرف شہد کا پانی پلانا جائز ہے؟ اور اس کے علاوہ کچھ کھلانا پلاناناجائز ہے کیا؟

جواب

نکاح سے پہلے لڑکی والوں کے پاس لڑکے والوں کی طرف سے جو لوگ آتے ہیں وہ مہمان ہیں، اور استطاعت کے مطابق مہمان کا اکرام کرنا چاہیے، لہذا لڑکی والے اپنی خوشی سے استطاعت کے مطابق جو بھی جائز چیز پیش کرنا چاہیں، کر سکتے ہیں، اگر خوشی سے کھانا کھلانا چاہیں تو کھانا کھلائیں، اور اگر ناشتہ کرانا چاہیں تو ناشتہ کرائیں، اور اگر کولڈ ڈرنک و آئس کریم وغیرہ کھلانا چاہیں تو کھلائیں، یہ سب جائز ہے، البتہ زبردستی کھلانے پلانے کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"وقال أنس: «إذا دخلت على مسلم لا يتهم، فكل من طعامه واشرب من شرابه»".

(7/ 82،  کتاب الأطعمة، باب  الرجل يدعى إلى طعام ، ط:دارطوق النجاة)

صحیح  مسلم میں ہے:

" عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعي أحدكم إلى طعام، فليجب، فإن شاء طعم، وإن شاء ترك»".

(2/ 1054، کتاب الحج، باب  زواج زینب بنت جحش، برقم: 1430، ط:دار احیاء التراث)

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں :

"لڑکی والوں کی طرف سے براتیوں کو یا برادری کو کھانا دینا لازم یا مسنون اور مستحب نہیں ہے ، اگر  بغیرالتزام کے وہ اپنی مرضی سے کھانا دے دیں تو مباح ہے، نہ دیں تو کوئی الزام نہیں" ۔

(کفایت المفتی، 7/471، باب العرس والولیمہ، ط: فاروقیہ)

فتاوی  محمودیہ میں ہے: 

"جو لوگ لڑکی والے کے مکان پر مہمان آتے ہیں اور ان کا مقصود شادی میں شرکت کرنا ہے اور ان کو بلایا بھی گیا ہے تو آخر وہ کھانا کہاں جاکر  کھائیں گے!اور اپنے مہمان کو کھلانا  تو شریعت کا حکم ہے، اور حضرت نبی اکرم ﷺ نے تاکید فرمائی ہے"۔

(12/142، باب العروس والولیمہ، ط:فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں