بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے گواہوں کی اہلیت


سوال

کیا بہنوئی کے نکاح میں  گواہ بننادرست ہے؟اس  میں کوئی مسئلہ تو نہیں  ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مسلمان کےنکاح میں گواہ بننے کے لیے شرعاًیہ بات ضروری ہے کہ گواہ آزاد،عاقل، بالغ اورمسلمان ہوں اور معاملے کے وقت موجود ہوں اور اسے سمجھتے ہوں،لہٰذا اگر کسی شخص کے اندریہ شرائط موجود ہوں تو اس کا کسی بھی مسلمان کے نکاح میں گواہ بننا درست ہے،چاہے بہنوئی ہو یا کوئی اور۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(ومنها) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح هكذا في البدائع وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام."

(کتاب النکاح،الباب الأول في تفسير النكاح شرعا وصفته وركنه وشرطه وحكمه، ج:1، ص:267،  ط:رشیدیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب بحر(مسلمين لنكاح مسلمة."

(کتاب النکاح، ج:3، ص:21،22،23، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506101218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں