بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد شوہر نہ رخصتی کرائے نہ طلاق دے ایسی خاتون کیا کرے؟


سوال

میری بہن کا  نکاح  8  سال  کی عمر  میں ایک  8  سال  کے  لڑکے  سے  وٹہ  سٹہ  میں کر دیا گیا،  اب دونوں کی عمریں 29  سال ہو گئی ہیں، اب رخصتی  کی کوئی صورت باقی نہیں رہی؛ کیوں کہ میں پہلے ہی طلاق دے چکا ہوں، میرا بہنوئی نہ طلاق دے رہا ہے  اور  نہ  ہی رخصتی پر آمادہ ہے،  کیا ہم عدالت سے تنسیخِ  نکاح کروا سکتے  ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  اگر واقعتًا نباہ  کی کوئی صورت باقی  نہ  رہی ہو، اور  سائل کا بہنوئی  نہ  رخصتی  پر آمادہ  ہو  اور  نہ ہی طلاق دینے کو تیار ہو تو ایسی صورت میں سائل کی بہن اپنے مہر  کی معافی کی شرط پر اپنے شوہر سے خلع لے لے۔ ملحوظ رہے کہ خلع کے  لیے شوہر کی رضامندی ضروری ہے، لہذا اس کی رضامندی کے بغیر یک طرفہ حاصل کردہ  خلع شرعًا معتبر نہیں۔

پس اگر شوہر نہ طلاق دے اور نہ ہی خلع  دینے پر رضامند ہو اور بیوی کے ساتھ نباہ پر اور اس کو نان ونفقہ دینے پر بھی تیار نہ ہو تو   سخت مجبوری کی حالت میں  عدالت سے تنسیخِ نکاح کرایا جاسکتا ہے،  جس کی صورت یہ ہے کہ  عورت اپنا مقدمہ مسلمان جج کے سامنے  پیش کرے، اور متعلقہ جج  شرعی شہادت وغیرہ کے ذریعہ  معاملہ کی  پوری تحقیق کرے، اگر عورت کا دعویٰ  صحیح ثابت ہوجائے کہ اس کا شوہر  باوجود  وسعت کے  نہ تو اپنی منکوحہ  رخصت کراتا ہے، اور نہ    خرچہ  دیتا  ہے، تو اس کے  شوہر سے کہا جائے  کہ  عورت کے حقوق ادا کرو  یا  طلاق دو ،  ورنہ ہم تفریق کردیں گے،  اس کے بعد بھی اگر  وہ کسی صورت پر عمل نہ کرے تو  قاضی یا شرعاً جو اس کے قائم مقام ہو عورت پر طلاق واقع کردے۔

(ماخوذ از حیلہ ناجزہ، ص؛73،74/ ط؛ دارالاشاعت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201381

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں