بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے شوہر چھ سال تک لاپتہ رہے تو عورت کے لیے دوسری شادی کا حکم


سوال

کسی لڑکی کا نکاح ہوا ہو، لیکن رخصتی ابھی تک نہ ہوئی ہو اور اس کا شوہر چھ سال سے لاپتہ ہو اور اس کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو کہ وہ زندہ ہے یا مرچکا ہے اور لڑکی مطالبہ کرے کہ میں مزید انتظار نہیں کر سکتی،  میں اپنا نکاح فسخ کرنا چاہتی ہوں تو اس سلسلے میں شریعت کا کیا حکم  ہے؟

جواب

شوہر کے غائب ہوجانے کی صورت میں  اگر بیوی کے لیے پاک دامنی کے ساتھ زندگی گزارنا ممکن نہ ہو تو عورت عدالت میں مقدمہ دائر کرے،عدالت سرکاری تعاون سے تحقیقات کرنے کے بعد ایک سال کی مدت مقرر کرے، سال گزرنے پر بھی شوہر نہ آئے  اور اس کا پتا بھی نہ چلے تو  عدالت فسخِ   نکاح کا فیصلہ کردے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد عدتِ وفات (جو کہ حاملہ نہ ہونے کی صورت میں چار ماہ دس دن ہے ) گزارنے کے بعد دوسرا نکاح کرسکتی  ہے۔

اور اگر  دوسری شادی کے بعد پہلا شوہر لوٹ آئے تو مذکورہ خاتون کا نکاح اس کے  پہلے شوہر سے بدستور قائم رہےگا، دوسرے شوہر کے  ساتھ اس کا نکاح خود بخود باطل ہو جائے گا؛  اس لیے دوسرے شوہر سے فورًا علیٰحدگی  لازم  ہوگی۔ اور اگر اس خاتون کی دوسرے نکاح کی رخصتی ہو گئی ہو تو  پہلے شوہر کے لیے اس کے ساتھ صحبت کرنا اس وقت تک جائز نہیں ہوگا  جب تک وہ دوسرے شوہر کی عدت پوری نہ کرلے۔

مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب نور اللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں:

’’اس صورت میں عورت کا شرعی حکم یہ ہے کہ عدالت میں دعویٰ تفریق بوجہ مفقود الخبری شوہر دائر کرے، حاکم بعد تحقیقات ایک سال کی مدت انتظار کے لیے مقرر کردے، اگر اس عرصہ میں زوجِ غائب نہ آئے تو نکاح فسخ کردے، تاریخِ فسخ سے عدت گزار کر دوسرا نکاح کرلے۔ ایک سال کی مدت مقرر کرنا ضروری ہے، ذرائعِ رسل ورسائل کا وسیع ہونا اس شرط کے خلاف نہیں ہے، اور نہ ذرائع کی وسعت اس امر کو لازم ہے کہ گم شدہ شوہر کا پتا معلوم ہوجائے کہ وہ زندہ ہے کہ نہیں،آج بھی ہم دیکھتے ہیں کہ ایک شخص کے متعلق معلوم کرنے کے لیے کہ وہ زندہ ہے یا نہیں، تمام ذرائع استعمال کرلیے جاتے ہیں اور فیصلہ کرلیا جاتاہے، لیکن بعد میں فیصلہ غلط ہوتاہے۔

غرض یہ کہ ایک سال کی مدت اس مصلحت کے لیے ہے کہ امکانی حد تک شوہر کے متعلق کسی نتیجہ پر پہنچاجائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم‘‘ 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144205200441

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں