بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح سے پہلے نکاح ہونے کی صورت میں طلاق کو معلق کرنا


سوال

اگر کوئی شخص نکاح سے پہلے کسی لڑکی کا نام لےکر کہے کہ: فلانی  عورت سے میرا نکاح ہوا،  تو اس کو نکاح ہوتے ہی 3 طلاق،  تو کیا طلاق ہو جائے  گی؟

اور اگر طلاق ہو جائے گی، تو کیا ہم اہلِ حدیث سے فتوی لے سکتے ہیں؟ کیوں کہ ابھی ہمبستری نہیں ہوئی، تو حلالہ کے لیے ضروی  ہے کہ ہمبستری ہو۔

جواب

اگر کوئی شخص یوں کہے کہ:"  فلانی  عورت سے میرا نکاح ہوا،  تو اس کو نکاح ہوتے ہی 3 طلاق،" تو نکاح ہوتے ہی تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی  اور دوبارہ نکاح یا رجوع کی گنجائش نہیں ہوگی۔اس سلسلے  میں اہل حدیث اگریہ فتوی دیں کہ ایک ہی طلاق واقع ہے اور شوہر کو تجدید نکاح کی اجازت ہے تو ان کا فتوی قرآن وسنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے واجب الرد ہوگا۔

ہدایہ میں ہے:

" وإذا أضاف الطلاق إلى النكاح وقع عقيب النكاح مثل أن يقول لامرأة إن تزوجتك فأنت طالق أو ‌كل ‌امرأة ‌أتزوجها فهي طالق ." 

(كتاب الطلاق، ج:1، ص:243، ط:دار احياء التراث العربي)

عمدۃ القاری میں ہے:

"ومذهب ‌جماهير ‌العلماء ‌من ‌التابعين ومن بعدهم منهم: الأوزاعي والنخعي والثوري وأبو حنيفة وأصحابه ومالك وأصحابه ومالك وأصحابه والشافعي وأصحابه وأحمد وأصحابه، وإسحاق وأبو ثور وأبو عبيد وآخرون كثيرون، عل أن من طلق امرأته ثلاثا وقعن، ولكنه يأثم، وقالوا: من خالف فيه فهو شاذ مخالف لأهل السنة، وإنما تعلق به أهل البدع ومن لا يلتفت إليه لشذوذه عن الجماعة التي لا يجوز عليهم التواطؤ على تحريف الكتاب والسنة."

(كتاب فضائل القرآن، ج:20، ص:233، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100435

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں