بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح فارم پر مطلقہ کی جگہ کنواری لکھوانے کا حکم


سوال

ایک لڑکی کی شادی ہوئی اور اس سے ایک بیٹا ہوا اس کے بعد اس کے شوہر نے اس کو طلاق دے دی، (اس طلاق کو کاغذات پر نہیں لے کر آئے بلکہ زبانی طلاق دے دی) اس کے تقریباً تین سال کے بعد اس عورت سے ایک دوسرے شخص نے نکاح کیا جس میں اس عورت کی طرف سے اس کے گھر والے شریک ہوئے اور لڑکے کی طرف سے اس کے دوست احباب شریک ہوئے یعنی گواہوں کی موجودگی میں نکاح ہوا، اب مسئلہ یہ ہے کہ نکاح فارم پر لڑکی کے کوائف نامے میں مطلقہ کی جگہ کنواری لکھا ہوا ہے اور حق مہر پانچ لاکھ روپے لکھا ہوا ہے۔

اب صورتِ مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح اس عورت کا نکاح ثانی صحیح ہے یا نہیں اس میں شرعی اعتبار سے کوئی مسئلہ تو نہیں ہے. دوسری بات اب جب نادرا کا نکاح فارم بنایا جائے گا تو اس کی کیا صورت ہو گی؟

اور جو پہلے شوہر سے اس عورت کا بیٹا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

 نکاح کے صحیح ہونے کی بنیادی شرائط یہ ہیں کہ مرد و عورت خود یا ان کے وکیل  نکاح کی مجلس  میں  شرعی گواہوں کی موجودگی میں نکاح کا  ایجاب وقبول کرلیں، چناں چہ صورتِ مسئولہ میں  جب نکاح شرعی گواہوں کی موجودگی میں ہوا تو یہ نکاح صحیح تھا، اور نکاح فارم پر مطلقہ خاتون کی جگہ کنواری اگر لکھا ہےتو اس سے نکاح کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، تاہم دھوکا اور جھوٹ ہونے کی وجہ سے ایسا کرنا ناجائز اور باعث گناہ تھا، جس کی وجہ سے  (وہ لوگ جو اس کار روائی میں شریک تھے، مثلًا:) میاں بیوی  کو توبہ و استغفار کرنا چاہیے، اب  گزشتہ نکاح کا طلاق نامہ اور بچے کی سندِ پیدائش  اپنے یونین کونسل سے بناکر اپنی اس غلطی کی درستی فرمالیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر۔۔۔

(قوله: من أحدهما) أشار إلى أن المتقدم من كلام العاقدين إيجاب سواء كان المتقدم كلام الزوج، أو كلام الزوجة والمتأخر قبول ح عن المنح."

(کتاب النکاح، 3/ 9، ط: سعید)

وفيه أيضًا:

"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا)."

(کتاب النکاح، 3/ 21، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں