بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نكاح فضولی کا حکم


سوال

اگر کوئی  کسی اداکار کا نام لے کر  لڑکی سے پوچھے   کہکیاتمہیں اس سے نکاح قبول ہے؟اور وہ لڑکی ہاں میں جواب دےتو کیا نکاح منعقد ہوجائے گا؟ بے شک وہ اداکار  اس لڑ کی کو جانتاہی نہ ہو،نہ اسے کبھی دیکھاہواورنہ ہی اسے اس  لڑکی کے  بارے میں کچھ معلوم ہو۔

یہ سوال میں نے   ایک معروف ادارے سے  بھی پوچھاتھاتو انہوں نے   جواب دیاکہ اس سے نکاح نہیں ہوگا۔

اب میرا سوال یہ  ہےکہ یہ نکاحِ فضولی تو نہیں ہے؟جونکاح بغیر اجازت کے کیا جائے وہ نکاح فضولی کہلاتاہے،جو صورت میں نے اوپر بیان کی  ہےکیاوہ نکاحِ فضولی   کی صور ت  ہے یانہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح کے منعقد ہونے کے لیے  مرد و عورت کا ایجاب وقبول کرناضروری ہے،چاہے  خود  ایجاب وقبول کرلے،چاہےتو کسی کو وکیل بناکرایجاب وقبول کرلے،اور گر کسی  تیسرے  شخص نے بغیر پوچھے  ایک کا دوسرے کے ساتھ نکاح کرالیا تو اس نکاح کا منعقد ہونا  متعلقہ لڑکے اور لڑکی کی اجازت پر موقوف ہوتاہے،اگر وہ اجازت دے   دیں تو نکاح منعقد ہوجائے گا، ورنہ   منعقد  نہیں ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ  صرف  عورت نے  مذکورہ  شخص  کے  اس  جملے "کیاتمہیں اس (اداکار)سے نکاح قبول ہے" کے جواب میں  "ہاں " میں   جواب دیا، یہ ایجاب وقبول کی صورت   نہیں ہے، بلکہ اجازت لینے کی ایک صورت ہےلہٰذا   اجازت لینے کے بعد ایجاب و قبول کرانے کے بغیر نکاح منعقد نہیں ہوتا،صورتِ مسئولہ میں  نکاح منعقد نہیں ہوا، اور نہ ہی یہ    نکاح فضولی  کی صورت ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أن ‌نكاح ‌الفضولي صحيح موقوف على الإجازة بالقول أو بالفعل."

(کتاب الطلاق،ج:3،ص:242،ط:دارالفکربیروت)

وفيه أيضاً:

"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك."

(کتاب النکاح،ج:3،ص:9،ط:دارالفکربیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101459

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں