بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاحِ فاسد میں رخصتی نہ ہو تو مہر کا حکم


سوال

اللہ کو گواہ بنا کر نکاح کر لیا اور اگر اب وہ لڑکی اس بات سے مکر جائے اور رخصتی سے انکار کر دے تو اس کی سزا اور جرمانہ کس پر ہو گا اور کیا؟

جواب

مسلمان کا نکاح منعقد ہونے کے لیے دولہا اور دُلہن کی جانب سے ایجاب و قبول کرتے وقت شرعی گواہوں (دو مسلمان مرد یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتوں) کا موجود ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے، پس گواہوں کی غیر موجودگی میں اللہ کو گواہ بنا کر لڑکا لڑکی کی ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا۔

بہرحال! جو نکاح بغیر گواہوں کے  کیا گیا وہ نکاح فاسد ہوا فوری علیحدگی لازم ہے، اور میاں بیوی کا تعلق قائم کرنا جائز نہیں ہے، اور لڑکی اگر رخصتی سے انکاری ہے تو اس کے ذمے  کوئی جرمانہ نہیں ہے، البتہ اگر اس نے نکاح کا وعدہ کیا تھا تو وعدہ خلافی کا گناہ ہوگا۔

اور نکاح فاسد میں اگر رخصتی نہ ہو اور نہ ہی جسمانی تعلق قائم ہوا ہو تو اس میں کوئی مہر اور کوئی عدت لازم نہیں ہوتی۔

آپ کا ایک دوسرا سوال بھی موصول ہوا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ دونوں نے جسمانی تعلق قائم کیا ہے، دونوں سوالوں کے جواب الگ الگ دے دیے  گئے ہیں، حقیقت جو بھی ہو اُس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے عمل کر لیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 330):

"[الباب الثامن في النكاح الفاسد وأحكامه]

(الباب الثامن في النكاح الفاسد وأحكامه) إذا وقع النكاح فاسدًا فرق القاضي بين الزوج والمرأة فإن لم يكن دخل بها فلا مهر لها ولا عدة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200907

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں