بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کو گواہ بناکر نکاح کرنا


سوال

کیا ہم اللہ کو گواہ بنا کر نکاح کر سکتے ہیں ؟بعد میں سامنے نکاح کرلیں گے ۔صرف ہر قسم کے گناہ سے بچنے کے لیے ہم ابھی کے لیے ایسے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔

جواب

مسلمانوں کے نکاح کے منعقد ہونے کے لیے لڑکا اور لڑکی (یا ان کے وکیل)  کی جانب سے ایجاب و قبول کرتے وقت شرعی گواہوں (دو مرد یا ایک مرد دو عورتوں) کا موجود ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے،  گواہوں کی غیر موجودگی میں اللہ کو گواہ بنا کر لڑکا ،لڑکی کے  ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا۔اور ایسا کرنے کے باوجود وہ دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی کی حیثیت رکھتے ہیں، بات چیت، یا ملنا جلنا شرعاً حرام ہے ۔ 

اگر نکاح کرنا مقصود ہوتو والدین کو اعتماد میں لے کر شرعی طریقے سے نکاح کا اہتمام کرنا چاہیے ۔ 

الاختیار للتعلیل میں ہے:

"(ولاينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور رجلين، أو رجل وامرأتين) ولا بد في الشهود من صفة الحرية والإسلام، ولاتشترط العدالة) فالشهود شرط؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: «لا نكاح إلا بشهود». وروی ابن عباس عن النبي  صلى الله عليه وسلم أنه قال: «الزانية التي تنكح نفسها بغير بينة»."

(کتاب النکاح، ما يشترط في الشهود في النكاح (3/ 83)،ط. مطبعة الحلبي، القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں