بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد دوسرے مرد سے نکاح


سوال

 میں نے کچھ عرصہ قبل اپنی بیوی کو طلاق دی،  لیکن اس نے عدت میرے پاس ہی گزاری، دورانِ عدت  ہم میاں بیوی ایک  ساتھ  رہنے اور پاک زندگی گزارنے پر آمادہ ہو گئے، لیکن عدت ایسے گزاری صرف ایک دوسرے کے قریب نہ آئے، اور ہم بستر نہیں ہوئے،  عدت کا وقت گزرنے کے بعد میری مطلقہ بیوی نے کسی اور سے نکاح کیا اور  اس شوہر نے 3،4،دن بعد اسے طلاقِ بائن دے دی،  لیکن دوسرے شوہر کی طلاق کی عدت بھی میرے پاس گزاری، اس  میں بھی وقت پہلی عدت کی طرح گزرا، یعنی ایک دوسرے  کے کام کاج اخراجات وغیرہ میں کرتا رہا اور ایک دوسرے کے قریب  نہیں ہوئے اور نہ ہم بستری وغیرہ کی،  یعنے ایک گھر  میں ایک ساتھ رہے، اب دوسری عدت گزرنے کے بعد  میں نے اسی سے نکاح کیا، اب ہم ایک ساتھ رہتے  ہیں۔

پوچھنا یہ مقصود ہے کہ  ہم پاک زندگی بسر کر رہے ہیں یا  نہیں؛ کیوں کہ دورانِ  عدت  ہم میاں بیوی ایک دوسرے کے کام آتے رہے اور بیوی بہ دستور ایسے خدمت کرتی رہی جیسے ایک شوہر کی کی جاتی ہے، کیا عدت بہتر طریقہ سے نہ گزرنے کی وجہ میرا یہ نکاح درست ہو گا یا نہیں؟  آیا  ہم عنداللہ مجرموں والی زندگی تو  نہیں گزار رہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی تھیں اور اس کے بعد اس نے اپنی عدت مکمل کی، اور پھر دوسری شادی کی اور اس شوہر نے آپ کی بیوی کے ساتھ ہم بستری اور جماع بھی کیا اور اس کے بعد دوسرے شوہر نے اس کو طلاق دے دی اور اس کے بعد اس نے عدت مکمل کی، اگرچہ یہ دونوں  عدتیں آپ ہی  کے پاس رہتے ہوئے مکمل ہوئی ہیں تو   پھر  آپ دونوں کا باہم نکاح کرنا حلال ہے۔ البتہ اگر دوسرا نکاح کرانے میں آپ نے کردار ادا کیا ہے تو  حدیث شریف  کے مطابق آپ نے گناہ کا کام کیا، اس پر سچے دل سے استغفار کریں، بہرحال ابھی آپ دونوں میاں بیوی کی حیثیت میں ساتھ  رہ  سکتے ہیں، آئندہ احتیاط کیجیے۔

مسند أحمد  (8/ 266):

"عن أبي هريرة قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المحل والمحلل له."

"( وكره ) التزوج للثاني ( تحريماً )؛ لحديث: لعن المحلل والمحلل له، ( بشرط التحليل )، كتزوجتك على أن أحللك، ( وإن حلت للأول )؛ لصحة النكاح وبطلان الشرط، فلايجبر على الطلاق." 

(شامی، كتاب الطلاق، باب الرجعة ۳/ ۴۱۵ ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں