بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے عورت ہونے کا انکار کرنے کی صورت میں سابقہ نکاح کا حکم


سوال

 میرا نکاح2022-3-6 کورمضان سے ایک مہینہ پہلے ہوا، اس وقت میرے نکاح کو 4 مہینے ہونے کو ہیں اور اب میرا شوہر پریشان ہے اور کہتاہے کہ یہ نکاح ہواہی نہیں ہے، اور وجہ یہ بیان کرتاہے کہ تم عورت ہی نہیں ہو، ساتھ میرے شوہر کا لکھاہوا مسئلہ بھی لگادیاہے، اب اس کا جوشک تھا کہ میں عورت نہیں ہوں تو میں نے ڈاکٹر سے مکمل ٹیسٹ کروالیے ہیں، جن کی رپورٹ میں یہ ثابت ہوچکی ہے کہ میں عورت ہی ہوں، ہاں مگر مجھے کوئی بیماری ہے اور اس بیماری کا علم میرے شوہر کو پہلے سے تھااور ہم نے شادی سے پہلے اس بیماری کے متعلق ان کو بتایابھی تھا اور اس کو یہ بھی معلوم تھا کہ مجھے اس بیماری کی وجہ سے اولاد نہیں ہوگی۔

میرے شوہر کی پہلی بیوی وہ میری کلاس فیلو بھی رہی ہےاور میرے ہر معاملے کو بخوبی جانتی تھی، مگر کبھی مجھے یہ نہیں بولی کہ تو مردوں کی طرح ہے، یا آواز مردوں کی آواز کی طرح، یا کوئی اور نشانی تم مردوں کی طرح ہے، تقریباآٹھ سال سے میرا رشتہ مانگ رہے تھے جب دےدیا تو یہ بات بول رہے ہیں، ان کے کہنے پر تمام میڈیکل ٹیسٹ کروالیے، جس کی رپورٹ کے مطابق میں عورت ہوں۔

اب میرا شوہر کہہ رہاہے کہ میں یہ مانتاہوں کہ تم عورت ہو، مگر تم ایسی عورت ہو کہ جس سے نکاح نہیں ہوسکتا، میں نے لڑکیوں کےمدرسہ میں سبق پڑھا ہے، لیکن کبھی کسی نے مجھے یہ نہیں بولا کہ: تمہاری چال، ڈھال، کندھے،قد یاجسم مردوں کی طرح ہے، میں اب بھی لڑکیوں کےمدرسے میں  ہوں، ڈاکٹر نے میڈیکل رپورٹ میں سب نشانیاں عورت ہونے کی تصدیق کی ہیں اور میرا شوہر میرے ساتھ2 مہینے رہاہے اور خودمجھے بولتا رہاہے کہ شکر ہے کہ آپ کی جسم کی بناوٹ اورسب  کچھ عورتوں والا ہے، اور شرمگاہ بھی عورتوں کی ہی ہے ورنہ میں تم صحبت سے نہ کرتااور یہی بات میڈیکل رپورٹ میں ڈاکٹر بتاچکی ہےکہ جب پیشاب کی جگہ عورت کی طرح ہے اور ادھر ہی سے چھوٹے پیشاب کی حاجت پوری کرتی ہے تو مکمل عورت ہے اور میرا شوہر یہ بھی کہا کرتاتھا کہ شکر ہے کہ آپ اللہ تعالی کی کوئی تیسری مخلوق نہیں ہو، بس یہ کہ آپ کو جو بیماری ہے اس کی وجہ سے آپ صرف بچہ نہیں پیدا کرسکتی، اب میری سوکن اور شوہر مجھے عید پر میرے ماں باپ کے گھر چھوڑ کر چلے گئے، اس کے بعد نہ کوئی رابطہ کیا، نہ خرچہ دیااور یہ بات بول رہے ہیں کہ یہ نکاح نہیں ہوا، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ نکاح منعقد نہیں ہواہے؟ جب کہ رپورٹ میں اس کی بات غلط ثابت ہوچکی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  واقعۃ منسلکہ میڈیکل رپورٹ کے  رُوسے سائلہ عورت ہے،  تو سائلہ کا نکاح اپنے شوہر سے صحیح  ہواتھا اور دونوں کا نکاح برقرار ہے، سائلہ کے شوہر کا یہ کہنا درست نہیں کہ سائلہ عورت نہیں یا ایسی عورت ہے جس سے نکاح درست نہیں ؛ کیوں اگر کوئی عورت بانجھ ہو یا اس میں بچہ جننے کی صلاحیت نہ ہو تب بھی اس سے نکاح منعقد ہوجاتاہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وأما شروطه) فمنها العقل والبلوغ والحرية في العاقد إلا أن الأول شرط الانعقاد فلا ينعقد نكاح المجنون والصبي الذي لا يعقل والأخيران شرطا النفاذ؛ فإن نكاح الصبي العاقل يتوقف نفاذه على إجازة وليه هكذا في البدائع، (ومنها) المحل القابل وهي المرأة التي أحلها الشرع بالنكاح، كذا في النهاية، (ومنها) سماع كل من العاقدين كلام صاحبه هكذا في فتاوى قاضي خان ولو عقدا النكاح بلفظ لا يفهمان كونه نكاحا ينعقد، وهو المختار هكذا في مختار الفتاوى۔"

[كتاب النكاح، ج:1، ص:267، ط:دار الكتب العلمية]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100614

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں