بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نجاست والے کپڑوں میں قرآن کی تلاوت مکروہ ہے


سوال

اگر ہمارا وضو ہو، لیکن شلوار پر لیکوریا کے نشان ہوں  یا لیکوریا لگا ہوا ہو  اور صاف نہ کیا  ہو تو اس کپڑوں میں قرآن پاک ہاتھ میں لے کر اس کی تلاوت کرسکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ  جب باوضو ہو ،لیکن شلوار پر لیکوریا کے نشان ہو اور اس کو صاف نہ کیا ہو تو اس صورت میں قرآن پاک ہاتھ میں لے کر تلاوت کرنا مكروه تحریمی هے،  لہذا پاک صاف  ہو کر قرآن کریم کو ہاتھ لگایا جائے، اس ميں قرآن عظيم كی تعظيم ہے۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

"قال قتادة وغيره: (لا يمسه الا المطهرون)  من الاحداث والانجاس." 

(سورة الواقعة تحت آية 79، ص:226، ج:17، ط:دار الكتب المصرية)

تفسير روح المعانی ميں ہے:

"والمراد بالمطهرون المطهرون عن الحدث الاصغر والحدث الاكبر بحمل الطهارة علي الشرعية."

(سورة الواقعة، ص:153، ج:14، ط:دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"الحاصل أن الموت إن كان حدثا فلا كراهة في القراءة عنده، وإن كان نجسا كرهت، و على الأول يحمل ما في النتف وعلى الثاني ما في الزيلعي وغيره. و ذكر ط أن محل الكراهة ‌إذا ‌كان ‌قريبا منه، أما إذا بعد عنه بالقراءة فلا كراهة. اهـ"

(باب صلاۃ الجنازۃ، ص:192، ج:2، ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"رجل أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الکراهية، الباب الرابع في الصلاة و التسبيح و رفع الصوت عند قراءة القرآن، ص:316، ج:5، ط: رشیدیه)

خیر الفتاوی میں ہے:

"نجاست کے قریب قراءت مکروہ ہے۔ نجس کپڑے پہن کر تلاوت جائز نہیں ہونی چاہیے، البتہ تسبیح و تہلیل مکروہ نہیں ہے."

(ما یتعلق بالقرآن، ص:214، ج:1، ط:امدادیہ)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307101222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں