نہار منہ نفلی روزہ رکھا جا سکتا ہے؟
نہار منہ سے اگر آپ کی مراد بغیر کچھ کھائے پیے خالی پیٹ روزہ رکھنا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ سحری کھانا مستحب ہے، تاہم روزے کے صحیح ہونے کے لیے شرط نہیں، لہذا بغیر سحری کے بھی روزہ درست ہوجائے گا، خواہ فرض روزہ ہو یا نفلی روزہ ہو۔ تاہم نصف النہار شرعی (یعنی صبح صادق اور غروبِ آفتاب کا بالکل درمیانی وقت) سے پہلے تک نفل روزہ کی نیت کی جاسکتی ہے، بشرط یہ کہ صبح صادق کے بعد روزہ کے منافی کوئی عمل نہ کیا ہو۔ اگر نصف النہار تک بھی روزے کی نیت نہیں کی تو اس کے بعد نیت معتبر نہیں ہوگی اور روزہ شمار نہیں ہوگا۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے :
"روزے کے لیے سحری کھانا بابرکت ہے، کہ اس سے دن بھر قوّت رہتی ہے۔ مگر یہ روزے کے صحیح ہونے کے لیے شرط نہیں، پس اگر کسی کو سحری کھانے کا موقع نہیں ملا، اور اس نے سحری کھائے بغیر روزہ رکھ لیا تو روزہ صحیح ہے"۔(ج۴ / ص۵۴۸)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 377):
"(فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل)، فلاتصح قبل الغروب و لا عنده (إلى الضحوة الكبرى، لا) بعدها، ولا (عندها)، اعتباراً لأكثر اليوم."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200309
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن