میری اہلیہ کو پہلے بچے میں 35 دن نفاس کا خون آیا اور دوسرے 28دن آیا اور تیسرے میں 20دن نفاس آیا تو اب ازدواجی تعلق 21 ویں دن قائم کر سکتے ہیں؟ شرعی حکم سے رہنمائی فرماکر مشکور و ممنون فرمائیں۔
اگر کسی عورت کو پہلے بچے کی ولادت کے بعد نفاس کا خون 35 دن آیا، دوسرے بچے کے بعد 28 دن آیا تو یہ عادت کی منتقلی شمار ہو گی اور تیسرے بچے میں اگر خون 20 دن میں بند ہو گیا ہے تو غسل کرنے کے بعد ازدواجی تعلق قائم کرنے کی اجازت ہو گی، اور اگر ابھی تک خون بند نہیں ہوا تو چالیس دن کے اندر اندر خون بند ہونے کا انتظار کرے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"أما إذا لم يتجاوز الأكثر فيهما، فهو انتقال للعادة فيهما، فيكون حيضا ونفاسا رحمتي."
(کتاب الطہارۃ، باب الحیض، جلد:1، صفحہ: 285، طبع: سعيد)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله: وإن ولأقله) اللام بمعنى بعد ط (قوله: لم يحل) أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب، بحر."
(کتاب الطہارۃ، باب الحیض، جلد:1، صفحہ: 294، طبع: سعيد)
تبيين الحقائق میں ہے
"ففي الخلاصة إذا انقطع دم المرأة دون عادتها المعروفة في حيض أو نفاس اغتسلت حين تخاف فوت الصلاة وصلت واجتنب زوجها قربانها احتياطا حتى تأتي على عادتها... (قوله: ولو انقطع الحيض دون عادتها) ففي جواز الصلاة والصوم وبطلان الرجعة كأنها طهرت وفي حق قربان الزوج والتزوج بزوج آخر كأنها لم تطهر حتى تمضي عادتها المعروفة كذا في شرح الطحاوي وينبغي أن يقول وحتى تغتسل أو يمضي عليها وقت صلاة قاله قارئ الهداية"
(کتاب الطہارۃ، باب الحیض، جلد:1، صفحہ: 59-60، طبع:المطبعة الكبرى الأميرية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100653
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن