بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفاس مکمل ہونے پر ہمبستری کا حکم


سوال

نفاس کے بعد اگر بیوی سے ہمبستری ہو جائے اور ہمبستری کے بعد بیوی کو پھر خون آ جائے تو کیا بندہ گناہ گار ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون معتادہ ہے، یعنی: عادت والی ہے کہ اس سے پہلے بھی اس کی نفاس کی مدت سے متعلق ایک عادت رہی ہےتو ایسی صورت میں اگر عادت کے ایام مکمل ہونے سے پہلے ہی اس کا خون بند ہو گیا ہو تو شوہر کے لیے عادت کے ایام مکمل ہونے سے پہلے ہمبستری کرنا جائز نہیں ہے، اگر عادت کے ایام مکمل ہونے سے پہلے ہمبستری کی ہو تو گناہ ہو گا۔

اور اگر اس کا خون عادت کے ایام مکمل ہونے کے بعد بند ہوا ہو تو اس کے شوہر کے لیے غسل کرنے یا ایک نماز کا وقت گزرنے سے پہلے ہمبستری کرنا جائز نہیں ہے، اگر اس سے پہلے ہمبستری کی ہو تو گناہ ہو گا۔

اور اگر مذکورہ خاتون کو پہلی مرتبہ نفاس آیا ہو تو اس صورت میں بھی خون بند ہونے کے بعد اس کے شوہر کے لیے غسل کرنے یا ایک نماز کا وقت گزرنے سے پہلے ہمبستری کرنا جائز نہیں ہے، اگر اس سے پہلے ہمبستری کی ہو تو گناہ ہو گا۔

اور اگر چالیس دن مکمل ہونے پر خون بند ہوا ہو تو چالیس دن کے بعد ہمبستری کرنا جائز ہے، اس میں کوئی گناہ نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

''(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لاكثره) بلا غسل وجوبابل ندبا.(وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب بحر، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا، وإن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه(أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب۔

 (قوله: إذا انقطع حيضها لأكثره) مثله النفاس، وحل الوطء بعد الأكثر ليس بمتوقف على انقطاع الدم صرح به في العناية والنهاية وغيرهما''۔

(کتاب الطہارۃ، جلد:1، صفحہ: 294، طبع: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102660

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں