بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفاس ختم ہونے سے پہلے بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنا


سوال

اگر بچے کی ولادت کے 20 دن بعد خون آنا بند ہو جائے اور غسل سے پہلے کوئی ہمبستری کرے تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  مذکورہ خاتون کی عادت کے مطابق  خون بند ہو گیا تو ایسی صورت میں  ایک نمازکا وقت  گزرنے کے بعد    غسل کر کےاُس سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔

   فتاوی شامی میں ہے: 

"(و يحل وطؤها إذا انقطع حيضها لأكثره) بلا غسل وجوباً بل ندباً. (و إن) انقطع لدون أقله تتوضأ و تصلي في آخر الوقت، و إن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء و إن اغتسلت؛ لأنّ العود في العادة غالب، بحر، و تغتسل و تصلي و تصوم احتياطًا، و إن لعادتها، فإن كتابيةً حل في الحال و إلا (لا) يحلّ (حتّى تغتسل) أو تتيمّم بشرطه (أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) و لبس الثياب".

   (کتاب الطهارة، باب الحيض، 1/294، ط: سعيد) 

و فيه أيضًا:

"(قوله: إذا انقطع حيضها لأكثره) مثله النفاس، وحل الوطء بعد الأكثر ليس بمتوقف على انقطاع الدم صرح به في العناية والنهاية وغيرهما"

   (کتاب الطهارة، باب الحيض، 1/294، ط: سعيد) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں