بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفاس کا خون بند ہونے کے بعد عورت سے صحبت کرنے کا حکم


سوال

بچے کی ولادت کے پندرہ دن بعد عورت کو نفاس آنا بند ہو جاۓ اور وہ غسل کر کے پاک ہو تو اس کے بعد ہمبسترہونا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر عورت نے پہلی دفعہ بچہ جنا ہے، اور اس کا خون پندرہ دن جاری رہ کر بند ہوگیا ہے، تو غسل کرکے پاک ہوجانے کے بعد اس سے صحبت کرنا شوہر کے لیے جائز ہے۔

تاہم اگر عورت نے پہلے بھی بچہ جنا ہے اور پہلی دفعہ ایک خاص مدت(مثلاً پندرہ،سترہ دن وغیرہ) تک عورت کا نفاس جاری رہا تھا، تو دوسری دفعہ میں نفاس کاخون جب تک اس خاص مدت (مثلاً پندرہ، سترہ دن) تک نہ پہنچ جائے، تب تک عورت سے ہمبستری کرناجائز نہیں ہے، اس خاص مدت کے گزرجانے پر بھی اگر خون بند ہو، اور عورت اس کے بعدغسل کرکے پاک ہوجائے، تو اس وقت اس  سے ہمبستری جائز ہے۔

الفتاوي الهندية میں ہے:

"(ومنها) حرمة الجماع هكذا في النهاية والكفاية وله أن يقبلها ويضاجعها ويستمتع بجميع بدنها ما خلا ما بين السرة والركبة عند أبي حنيفة وأبي يوسف. هكذا في السراج الوهاج."

(ص:٣٩،ج:١،کتاب الطهارة،الباب السادس، الفصل الرابع، الأحكام التي يشترك فيها الحيض والنفاس، ط: دار الفكر،بيروت)

حاشية ابن عابدين   میں ہے:

"(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لأكثره) بلا غسل وجوبا بل ندبا (وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لأقله) فإن لدون عادتها لم يحل، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا؛ وإن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه (أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب (والتحريمة) يعني من آخر وقت الصلاة لتعليلهم بوجوبها في ذمتها .... وحكمه كالحيض في كل شيء إلا في سبعة ذكرتها في الخزائن وشرحي للملتقى.

(قوله إذا انقطع حيضها لأكثره) مثله النفاس ... (قوله لم يحل) أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب بحر ... (قوله إلا في سبعة) هي البلوغ والاستبراء والعدة، وأنه لا حد لأقله، وأن أكثره أربعون، وأنه يقطع التتابع في صوم الكفارة، وأنه لا يحصل به الفصل بين طلاقي السنة والبدعة."

(ص:٢٩٤-٢٩٩،ج:١،کتاب الطهارة، باب الحيض، ط: ايج ايم سعيد)

المبسوط للسرخسي   میں ہے:

"‌العادة في ‌النفاس في حق المبتدأة تثبت بالمرة الواحدة كالعادة في الحيض."

(ص:٢١٢،ج:٣،کتاب الطهارة، باب النفاس، ط:دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507102110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں