بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفاس کا خون چالیس دن سے بڑھ جائے


سوال

 اگر عورت کو ولادت کے بعد ٤٠ روز سے زائد  نفاس آئے  تو اس کی نماز اور دوسری عبادت کا حکم کیا ہے؟ کیا نماز وہ پڑھ سکتی ہے براہ کرم تھوڑا جلدی جواب دیں۔

جواب

نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے، اگر نفاس کا خون چالیس دن سے بڑھ جائے تو اگر یہ   اس عورت کا پہلا بچہ ہے تو چالیس دن نفاس کا خون ہوگا، اور اس کے بعد آنے والا خون استحاضہ (بیماری) کا کہلائے گا، چالیس دن پورے ہونے کے بعد غسل کرلے، اس کے بعد کے دنوں میں نماز وغیرہ پڑھنی ہوں گی،  ہر نماز کے لیے وضو کرے گی اور اس وضو سے جتنی چاہے نمازیں ادا کرے  خواہ فرض ہو یا نفل ،اسی طرح اس وقت کے اندر اسی وضو سے تلاوت،ذکر اذکار، طواف وغیرہ بھی کر سکتی ہے۔ ہاں اگر وضو اس خون والے عذر کے علاوہ کسی اور وجہ سے ٹوٹا ہوتو دوبارہ وضو کرنا ہوگا، بہرحال وقت ختم ہوجانے سے اس کا وضو خود بخود ختم سمجھا جائے گا، اگلی نماز کے لیے نیا وضو کرنا ضروری ہو گا۔

 اگر اس عورت کا پہلے سے کوئی بچہ ہے تو اس کی جتنے دن نفاس کے خون آنے  کی عادت ہے اتنے دن کا خون نفاس شمار ہوگا اور باقی استحاضہ (بیماری) کا خون شمار ہوگا، اس صورت میں عادت سے زائد  جن دنوں میں  نماز نہیں پڑھی، اُس کی قضا کرنا بھی لازم ہو گا۔

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

"أقل النفاس ما يوجد ولو ساعة وعليه الفتوى وأكثره أربعون. كذا في السراجية. وإن زاد الدم على الأربعين فالأربعون في المبتدأة والمعروفة في المعتادة نفاس هكذا في المحيط."

(كتاب الطهارة، الفصل الثانى فى النفاس، ج:1، ص:37، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144406101252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں