بچہ پیدا ہونے کےبعد اگر نفاس کاخون جلد ی بند ہو۔ مثال کے طور پر 20دن کےبعد خون بندہوگیا اور غسل کر کے روزہ رکھ لیا اور 5 روزوں کےبعد دوبارہ خون آیا تو اس صورت میں جو روزے رکھے وہ صحیح ہو ں گے یا دوبارہ قضا لازم ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں بیس دن خون آنے کے بعد درمیان کے جن پانچ دنوں میں خون بند رہا وہ ایام بھی جاری خون کی مانند شمار ہوں گے، اور یہ بھی نفاس کے دن کہلائیں گے،لہذا ان ایام میں رکھے گئے روزے درست نہیں ہوئے، ان کی قضا لازم ہوگی۔
پھر اگر یہ خون چالیس دن کے اندر اندر رک جائے تو تمام ایام ہی نفاس کے شمار ہوں گے۔ اور اگر چالیس دن سے زیادہ جاری رہا تو اگر پہلی ولادت ہو تو چالیس دن نفاس اور باقی استحاضہ ہوگا۔
اور اگر پہلے سے کوئی عادت ہو تو ایامِ عادت کے مطابق نفاس شمار ہوگا، باقی استحاضہ ہوگا، اس صورت میں اگر پہلی ولادت کے وقت عادت بیس دن ہی کی تھی تو پھر بیس دن ہی نفاس شمار ہوگا اور باقی سب دن بیماری کا خون ہوگا، اس لیے اس صورت میں پھر پانچ روزوں کی قضا لازم نہیں ہوگی۔
حاشية رد المحتار على الدر المختار - (1 / 299):
"لأن من أصل الإمام أن الدم إذا كان في الأربعين فالطهر المتخلل لايفصل طال أو قصر حتى لو رأت ساعةً دماً وأربعين إلا ساعتين طهراً ثم ساعةً دماً كان الأربعون كلها نفاساً، وعليه الفتوى".
الفتاوى الهندية - (2 / 31):
"الطُّهْرُ الْمُتَخَلِّلُ فِي الْأَرْبَعِينَ بَيْنَ الدَّمَيْنِ نِفَاسٌ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَإِنْ كَانَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا فَصَاعِدًا، وَ عَلَيْهِ الْفَتْوَى."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200802
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن