ایک خاتون جس کو نفاس کے تیرہ دن بعد خون آیا جو کہ حیض کے ایام کی مقررہ مدت وعادت تک رہا ،پھر اس کے تیرہ دن بعد دوبارہ خون آیا اور اپنی عادت کے مطابق رہا اوراگلی مرتبہ پھر تیرہ دن بعد پھر سے خون آیا اور اپنی عادت کے مطابق رہا، ان تیرہ تیرہ دنوں کے بیچ میں اسے کسی قسم کا خون وغیرہ نہ آیا کہ اسے مستحاضہ قرار دیا جاسکے۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ عند الاحناف اقل مدت طہر تو15دن ہے اور امام شافعی رحمہ اللہ کا قول دس دن کا ہےتو کیا مذکورہ بالا عورت کو امام شافعی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق فتویٰ دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر اس عورت کا حکم کیا ہوگا ؟
احناف کے ہاں اقلِ مدتِ طہر 15 ہے ، لہذا اسی پر فتوی دیا جائے گا۔
مذکورہ بالا خاتون کے لیے کیا حکم ہے؟ اس سلسلے میں درج ذیل امور قابل وضاحت ہیں:
ان دونوں نکات کی وضاحت کے ساتھ سوال ارسال کردیجیے، ان شاء اللہ حکم بتادیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107201103
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن