بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نفاس کا خون موقوف ہونے کے بعد دوبارہ جاری ہونے کی صورت میں درمیانی مدت کے احکام


سوال

اگر کسی عورت کو نفاس کا خون تین ۳ یا چار ۴ دن آجاۓ ،اورپھربند ہو جاۓ، اور وہ عورت خون بندہونے کے ایام میں  لاعلمی کی وجہ سےروزہ نہ رکھے، لیکن تین ۳ یا چار ۴ دن کے بعد واپس خون آنا شروع ہو جاۓ،تو کیا یہ عورت اس تین ۳ یا چار۴ دن کی قضاء بھی کرے گی، نیز کیا اب حالیہ جاری خون کے دوران روزہ رکھے گی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت کا نفاس کا خون تین یا چار دن آنے کےبعد درمیان کے جتنے ایام(تین یا چار یوم) بندرہا ،تو وہ ایام بھی جاری خون کی مانند شمار ہوں گے،اگر چہ ان میں خون جاری نہیں رہاتھا،لہذا مذکورہ ایام بھی نفاس کے دن کہلائیں گے،اور ان ایام میں روزے نہ رکھنے میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں ہے،اور اب حالیہ جاری خون کے دوران بھی  عورت روزے نہ رکھے۔

پھر اگر یہ خون چالیس دن کے اندر اندر رک جائے تو تمام ایام ہی نفاس کے شمار ہوں گے، اور اگر چالیس دن سے زیادہ جاری رہا تو اگر پہلی ولادت ہو تو چالیس دن نفاس اور باقی استحاضہ ہوگا،اور اگر پہلے ولادت ہوچکی ہو،اور اس دوران کوئی عادت مقرر ہو، تو ایامِ عادت کے مطابق نفاس شمار ہوگا، باقی استحاضہ کہلائے گا،اورنفاس کے ایام کی نمازوں کی  قضاء لازم نہیں ہے،البتہ روزوں کی قضا لازم ہوگی،باقی استحاضہ کے ایام کی نمازوں اور  روزوں دونوں کی قضاءلازم ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أقل النفاس ما يوجد ولو ساعة وعليه الفتوى وأكثره أربعون. كذا في السراجية. وإن زاد الدم على الأربعين فالأربعون في المبتدأة والمعروفة في المعتادة نفاس هكذا في المحيط. الطهر المتخلل في الأربعين بين الدمين نفاس عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - وإن كان خمسة عشر يوما فصاعدا وعليه الفتوى."

(كتاب الطهارة، الباب السادس في الدماء المختصة بالنساء وفيه أربعة فصول،الفصل الثاني في النفاس، ج:1، ص:37،ط:دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن من أصل الإمام أن الدم إذا كان في الأربعين فالطهر المتخلل لا يفصل طال أو قصر، حتى لو رأت ساعة دما وأربعين إلا ساعتين طهرا ثم ساعة دما كان الأربعون كلها نفاسا وعليه الفتوى."

(كتاب الطهارة،باب الحيض،ج:1،ص:299،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں