بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نفاس کا خون درمیان میں رک جائے اور چالیس دن سے زیادہ جاری رہے


سوال

 میری زوجہ کو نفاس کے ایام میں تقریباً 33دن بعد خون آنا رک گیا ،پھر تقریبا 3دن بعد دوبارہ خون شروع ہو گیا اور 40 دن مکمل ہو گئے، لیکن خون جاری ہے یہ خون کس حکم میں ہے استحاضہ/حیض/نفاس؟ اور اگر استحاضہ کے حکم میں ہے تو پاکی 40 دن کے بعد شمار ہوگی یا جب نفاس کا خون رک گیا تھا یعنی 33دن بعد؟

وضاحت : سائل کی بیوی کے ہاں یہ پہلی مرتبہ ولادت ہوئی ہے ۔

جواب

صورت مسئولہ میں بچے کی پیدائش سے لےکر پورے چالیس دن نفاس کے شمار ہونگے، اور درمیان میں جن دنوں خون نہیں آیا وہ ایام بھی ناپاکی کے ہی شمار کیے جائیں گے، البتہ چالیس دن سے زائد جو خون آرہا ہے اس کا حکم یہ ہے کہ چوں کہ سائل کی بیوی کے ہاں ولادت پہلی بار ہوئی ہے اور پہلے سے کوئی عادت متعین نہیں تھی اس لیے چالیس دن کے بعد آنے والا خون استحاضہ ( بیماری کا خون) کا شمار ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے

"لأن من أصل الإمام أن الدم إذا كان في الأربعين فالطهر المتخلل لايفصل طال أو قصر حتى لو رأت ساعةً دماً وأربعين إلا ساعتين طهراً ثم ساعةً دماً كان الأربعون كلها نفاساً، وعليه الفتوى".

(كتاب الطهارة ، باب الحيض ، 1/ 299،ط: سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"الطهر المتخلل في الأربعين بين الدمين نفاس عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - وإن كان خمسة عشر يوما فصاعدا وعليه الفتوى."

(كتاب الطهارة ، الفصل الثاني في النفاس ، 1/ 37، ط: رشيدية )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں