بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نیکوٹین پاؤچزکا استعمال روزے میں


سوال

کیا نیکوٹین کے پاؤچز استعمال  کر سکتے ہیں روزہ کی حالت میں؟

جواب

نیکوٹین پاؤچز (Nicotine Pouches)  سگریٹ کے متبادل کے طور پر مارکیٹ میں بیچی جاتی  ہیں کسی نشے کی عادت کو چھوڑنے کے لئے اسے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے،نیکوٹین پیچز(Nicotine Pouches)  مختلف شکلوں اور سائز میں آتے ہیں جلد پر نیکوٹین (تمباکو میں پایا جانے والا ایک نشہ آور، زہریلا کیمیکل)کا ایک پیچ(پٹی) جلد پر کہیں بھی چپکا یا جاتا  ہے16سے 24 گھنٹے میں اس میں موجود نیکو ٹین جلد کے  مسامات کے ذریعےجسم کے   خون کے ساتھ مل کر نکوٹین کی طلب پوری کردیتی ہے ۔

نیکوٹین پاؤچز (Nicotine Pouches) کے ذریعہ چوں کہ نشہ   کے اثرات مسامات کے راستے سے جسم پہنچ کر خون کے ساتھ شامل ہوتے ہیں   اس لیے اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا،البتہ نشہ کے لئے ان چیزوں کو استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا

اس کے علاوہ نیکوٹین گَمْ(nicotine gum)اور نیکوٹین لوزینجز(nicotine Lozenges) نیکوٹین سپرے(nicotine spray)نیکوٹین انہلر(nicotine inhaler) کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے جس سے قضاءوکفارہ دونوں لازم آتے ہیں۔

(1) نیکوٹین گم (nicotine gum) کا استعمال عام چیونگم کی طرح نہیں کیا جاتا نیکوٹین گم کو آہستہ آہستہ چبایا جاتا ہے جب تک منہ میں ہلکی سی جھنجھلاہٹ کا احساس نہ ہو۔ پھر اسے گال اور مسوڑھوں کے درمیان کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ جب جھنجھناہٹ بند ہو جائے تو اسے آہستہ آہستہ چبایا جاتا ہے، پھر اسے گال اور مسوڑھوں کے درمیان واپس رکھ دیا جاتا ہے جب جھنجھلاہٹ کا احساس واپس آجائے۔ اسے اس وقت تک جاری رکھا جاتا ہےجب تک کہ تمام نکوٹین مسوڑھوں سے خارج نہ ہو جائے تقریباً 30 منٹ تک۔

(2)نیگوئین لوز پنج (nicotine Lozenge) زیاد تر منہ میں جذب ہوتی ہے۔

(3 )نیکوٹین ماؤتھ سپرے (nicotine mouth spray) جسم میں نیکوٹین کو تیزی سے جاری کرتا ہے۔ جب بھی سگریٹ نوشی کی خواہش محسوس ہوتی ہے تو 1 سے 2 سپرے منہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ہر سپرے 1 mg نیکوٹین فراہم کرتا ہے۔

(4)نیکوٹین انہلر (nicotine inhaler) مختلف طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے اس سے روایتی دمہ انہیلر کی طرح استعمال نہیں کیا جاتا یہ بھی سگریٹ کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

الدرمع الرد میں ہے:

"وإن وجد طعمه في حلقه(قوله: وإن وجد طعمه في حلقه) أي طعم الكحل أو الدهن كما في السراج وكذا لو بزق فوجد لونه في الأصح بحر قال في النهر؛ لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن والمفطر إنما هو الداخل من المنافذللاتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لا يفطر."

(کتاب الصوم ،باب مایفسدالصوم ومالایفسدہ ،ج:3،ص:421،ط:رشیدیہ)

وفيهاایضا:

"(أو دخل حلقه غبار أو ذباب أو دخان) ولو ذاكرا استحسانا لعدم إمكان التحرز عنه، ومفاده أنه لو أدخل حلقه الدخان أفطر أي دخان كان ولو عودا أو عنبرا له ذاكرا لإمكان التحرز عنه فليتنبه له كما بسطه الشرنبلالي(قوله: أنه لو أدخل حلقه الدخان) أي بأي صورة كان الإدخال، حتى لو تبخر ببخور وآواه إلى نفسه واشتمه ذاكرا لصومه أفطر لإمكان التحرز عنه وهذا مما يغفل عنه كثير من الناس، ولا يتوهم أنه كشم الورد ومائه والمسك لوضوح الفرق بين هواء تطيب بريح المسك وشبهه وبين جوهر دخان وصل إلى جوفه بفعله إمداد وبه علم حكم شرب الدخان ونظمه الشرنبلالي في شرحه على الوهبانية بقوله:

ويمنع من بيع الدخان وشربه … وشاربه في الصوم لا شك يفطر

ويلزمه التكفير لو ظن نافعا … كذا دافعا شهوات بطن فقرروا."

(كتاب الصوم،باب مایفسدالصوم ومالایفسدہ،مطلب:یکرہ السہرإذخاف فوت الصبح)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں