بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

این جی آر ایپ پر پیسہ لگانا


سوال

NGR App کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ اس پر پیسہ لگا کر منافع حاصل کرنا کیسا ہے ، اس App پر پیسہ انویسٹ کیا جاتا مثلا 4000 ہزار روپے انویسٹ کیے تو وہ اس پر نفع دیتے ہیں لیکن نفع متعین نہیں ہے البتہ نفع حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ App کو تھوڑی دیر کے بعد اوپن کرکے دیکھنا پڑتا ہے ورنہ نفع آیا اور اگر آپ نے ایپ کھول کر چیک نہیں کیا تو 24 گھنٹے بعد وہ ضایع ہوجائے گا،براہ کرم اس App کے بارے میں تحقیق کرکے رہنمائ فرمائیں کہ ہم اس میں اپنا پیسا لگائیں کہ نہیں؟ NGR کو گوگل ایپ پر سرچ کیا جاسکتا ہے۔

جواب

این جی آر ایپلیکیشن پر پیسہ انویسٹ کرنا درج ذیل شرعی مفاسدکی  وجہ سے شرعا جائز نہیں ہے۔

1۔این جی آر ایپ میں  پیسہ انویسٹ کرنا شرعی اعتبار سے مضاربت کے حکم میں ہے،اور مضاربت کا شرعی قاعدہ یہ ہے کہ منافع کی تقسیم فیصد کے اعتبار سے کی جائے،جبکہ مذکورہ ایپلیکیشن پر متعین رقم پر متعین نفع دیا جاتا ہے جو کہ شرعا جائز نہیں ہے۔

2۔نیز اس ایپلیکیشن میں انویسٹر کو اس کی اصل رقم کے محفوظ رہنے کی شرط پر معاہدہ کیا جاتا ہے جو کہ شرعا جائز نہیں ہے،عقد مضاربت میں اگر کاروبار میں نقصان ہوجائےتو سب سے پہلے اس نقصان کو کا مشترکہ نفع سے مکمل کیا جاتا ہے اور اگر نقصان زیادہ ہوگیا ہے تو انویسٹر کا مال ضائع ہوگا اور محنت کرنے والے کی محنت رائگاں جائے گی،لہذا کا روبار میں نقصان کی صورت میں کمپنی کا نقصان اپنے ذمے لینا شرعا جائز نہیں ہے۔

3۔اس ایپلیکیشن میں انویسٹر کو چوبیس گھنٹے کے اندر اپنا نفع وصول کرنا ہوتا ہے ورنہ وہ نفع کمپنی ضبط کرلیتی ہے،شرعی اعتبار سے یہ شرط بھی جائز نہیں ہے،کیونکہ    انویسٹرکے نفع پرانویسٹر کا حق ہے،اور کسی دوسرے کا حق اس کی رضامندی کے بغیر بطور جرمانہ ضبط کرلینا شرعا جائز نہیں ہے،لہذا اگر انویسٹر کو اس کا نفع نہ دیا گیا تو نفع کی تقسیم ہی درست نہ ہوگی۔باقی کمپنی انویسٹر کے اکاؤنٹ وغیرہ میں رقم خود بھی ٹرانسفر کرسکتی ہے۔

4۔نیز یہ کمپنی انویسٹر کو مزید ممبر بنانے پر بونس کے علاوہ ان کی انویسٹ کا کچھ فیصد بھی بطور کمیشن دیتی ہے،پہلی مرتبہ ممبر بنانے پر بونس لینا تو شرعا جائزہے کیونکہ اس میں انویسٹر کی محنت شامل ہے،لیکن بونس کے بعدانویسٹرنے جس کو ریفر کیا ہے وہ آگے جس کو ریفر کرے اس کا کمیشن لینا اور اس کی  ہر انویسٹ پر کمیشن لینا شرعا جائز نہیں ہے۔

باقی یہ کمپنی نہ پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی پاکستان میں لوگوں سےپیسہ وصول کرکے سرمایہ کاری کرنے کی مجاز ہے،اس لیے اس طرح کی کمپنی میں پیسہ انویسٹ کرنے سے شرعی وقانونی اعتبار سے احتراز کرنا چاہیے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أن يكون نصيب المضارب من الربح معلوما على وجه لا تنقطع به الشركة في الربح كذا في المحيط. فإن قال على أن لك من الربح مائة درهم أو شرط مع النصف أو الثلث عشرة دراهم لا تصح المضاربة كذا في محيط السرخسي.

(ومنها) أن يكون المشروط للمضارب مشروطا من الربح لا من رأس المال حتى لو شرط شيئا من رأس المال أو منه ومن الربح فسدت المضاربة كذا في محيط السرخسي."

(کتاب المضاربۃ،الباب الأول في تفسيرها وركنها وشرائطها وحكمها،ج4،ص238،ط؛دار الفکر)

وفیہ ایضاً:

" الأصل أن قسمة الربح قبل قبض رب المال رأس ماله موقوفة إن قبض رأس المال صحت القسمة وإن لم يقبض بطلت، كذا في محيط السرخسي."

(کتاب المضاربة،الباب السادس عشر في قسمة الربح،ج4،ص321،ط؛دار الفکر)

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"(المادة 1428) - (يعود الضرر والخسار في كل حال على رب المال وإذا شرط أن يكون مشتركا بينهما فلا يعتبر ذلك الشرط) . يعود الضرر والخسار في كل حال على رب المال إذا تجاوز الربح إذ يكون الضرر والخسار في هذا الحال جزءا هالكا من المال فلذلك لا يشترط على غير رب المال ولا يلزم به آخر. ويستفاد هذا الحكم من الفقرة الثانية من المادة الآنفة وإذا شرط أن يكون مشتركا بينهما أو جميعه على المضارب فلا يعتبر ذلك الشرط."

(الکتاب العاشر الشرکات،الباب السابع في حق المضاربة،الفصل الثالث في بيان أحكام المضاربة،ج3،ص459،ط؛دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں