بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر اللہ کے نام پر خریدے گئے جانور میں ذبح سے پہلے نیت درست کرلی تو اس کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے غیر  اللہ کے نام پر قربانی کرنے کا ارادہ کیا اور جانور بھی خریدا، لیکن اب اس نے کسی بنیاد پر قربانی کا جانور غیر اللہ کے نام پر قربان کرنے کے بجائے اپنے دوست واحباب کے مابین اسے ذبح کرکے اس کا گوشت دوستوں کے درمیان تقسیم کرنے کا ارادہ کیا ہے، کیا اس کا گوشت استعمال کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے غیراللہ کےنام جانور کو ذبح کرنا حرام ہےاور اگر جانور  کےذبح  کرنے سےغیر اللہ کا تقرب بھی مقصود ہو  تو ایسے فعل سے انسان دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔

بصورتِ مسئولہ مذکورہ شخص نے جانور غیراللہ کے نام خریدا تھا، لیکن اب نیت تبدیل کرلی ہے، تو اگر وہ خالصتاً اللہ تعالی کے تقرب کی نیت سے جانور کو ذبح کرے تو  نیت درست ہونے کی وجہ سے جانور کا گوشت حلال ہوگا، اور اسے استعمال کرنا درست ہوگا۔

فتاوی عزیزی میں ہے:

’’ذبح کردن جانور بنام غیر خدا خواہ پیغمبر باشد خواہ ولی خواہ شھید خواہ غیر انسان، حرام است ،و اگر بہ قصد تقرب بنام  اینھا ذبح کردہ باشد ، ذبیحہ آن جانور ھم  حرام و مردار میشود ،و ذبح کنندہ مرتد میشود‘‘. (فتاوی عزیزی، ج:1، ص:50، ط:کتب خانہ رحیمیہ)

جامع البیان میں ہے:

"قال العلماء :لو أن مسلمًا ذبح ذبیحةً، وقصد بذبحها التقرب إلی غیر الله صار مرتدًّا، فذبيحته ذبيحة مرتد". (غرائب القرآن علی هامش جامع البیان، ج:2، ص:120، ط: دارالمعرفة بیروت)

البحرالرائق میں ہے:

"و أما النذر الذي ینذره أکثر العوامّ علی ما هو مشاهد للإنسان غائب أو مریض أو له حاجة ضروریة ... فهذا النذر باطل بالإجماع ... مالم یقصد به الناذر التقرب إلی الله و صرفه للفقراء ويقطع النذر عن نذر الشیخ". (البحرالرائق، ج:2، ص:520، ط:مکتبة رشیدیة) فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144110201736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں