نیوز چینل پر بطور نیوز اینکر /نیوز کاسٹر کام کرنا کیسا ہے اور مقررہ وقت کے بدلے ملنے والی تنخواہ /معاوضہ جائز و ناجائز کی رُو سے کیسا ہے؟ کیا معاوضہ اپنے اوپر یا گھریلو اخراجات میں استعمال کیا جاسکتا ہے؟ رہنمائی عنایت فرما دیں۔
واضح رہے کہ ٹی وی چینل کے پروگرام اکثر شرعی مفاسد (جان دار کی تصاویر و ویڈیوز، موسیقی وغیرہ) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہوتے ہیں، اور ان کی آمدن کا اکثر حصہ بھی انھیں ناجائز امور سے حاصل ہوتا ہے، اس لیے جس ادارے کی کمائی ہی غیرشرعی امور کی وجہ سے ہو، وہاں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس میں غیر شرعی امور کا تعاون ہے جو کہ گناہ ہے، اور اس ملازمت سے حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حلال نہیں ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں نیوز چینل میں بطور نیوز اینکر یا نیوز کاسٹر کی ملازمت جائز نہیں ہے، کیوں کہ نیوز جان دار کی تصاویر و ویڈیوز اور موسیقی وغیرہ شرعی مفاسد سے خالی نہیں ہوتیں۔بہت سی قباحتوں اور مفاسد کا مجموعہ ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے:
"{ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} ."[المائدة: 2]
ترجمہ: ’’اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں۔‘‘(از بیان القرآن)
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"وقوله تعالى: {وتعاونوا على البر والتقوى} يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان طاعة لله تعالى; لأن البر هو طاعات الله. وقوله تعالى: {ولا تعاونوا على الأثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."
(سورة المائدة، الآية: 3، 2/ 381، ط:دار الكتب العلمية، بيروت)
تفسیر ابن کثیر میں ہے:
"وقوله : {وتعاونوا على البر والتقوى ولاتعاونوا على الإثم والعدوان} يأمر تعالى عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخيرات، وهو البر، وترك المنكرات وهو التقوى، وينهاهم عن التناصر على الباطل، والتعاون على المآثم والمحارم". [المائدة، رقم الآية: ٢]
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502102096
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن