بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نئے شمسی یا قمری سال کی مبارک باد کا حکم


سوال

نئے اسلامی یا عیسوی سال کی مبارک باد پیش کرنے کے بارے کیا حکم ہے؟ یعنی جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اسلامی (قمری) یا عیسوی (شمسی) سال کے آغازکے موقع پرمبارک باد دینے کاشریعت میں ثبوت نہیں، البتہ عبادت یا ضروری سمجھے بغیر اگر کوئی مبارک باد دے اور خیر و برکت کی دعاکرے تو حرج نہیں،البتہ نئے اسلامی سال کے شروع میں درج ذیل دعا پڑھنا بعض روایات سے ثابت ہے، لہٰذا ہر مہینہ کا چاند دیکھ کر اور قمری سال کے آغاز میں یہ دعا پڑھنا چاہیے:

اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ .

ترجمہ: اےاللہ اس چاند کو ہمارے اوپر امن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ اور رحمن کی رضامندی اور شیطان کےبچاؤ کے ساتھ داخل فرما۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں