بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نئے گھر میں منتقل ہونے سے متعلق اعمال


سوال

نئے گھر میں شفٹ ہونے سے پہلے کوئی سنت عمل ہو تو بتا دیجیے!

جواب

نئے گھر میں منتقل ہونے کے موقع پر باقاعدہ کوئی مستقل عمل قرآن و حدیث میں وارد نہیں، البتہ احادیث میں اس بات کی ترغیب ملتی ہے کہ گھروں میں نفل نمازوں اور قرآن کریم کی تلاوت کی کثرت کرنی چاہیے، کیوں کہ یہ گھر کی خیر و برکت کا باعث ہے اور شیاطین کے شرور اور جادو وغیرہ سے حفاظت کا سبب ہے، چنانچہ ایک حدیث میں وارد ہے کہ اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ  (کہ نہ اس میں نمازیں پڑھی جائیں اور نہ ہی قرآن پاک کی تلاوت کی جائے) ؛ کیوں کہ جس گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے اس گھر سے شیطان بھاگ جاتا ہے، اسی طرح ایک دوسری روایت میں ہے کہ  سورہ بقرہ کا پڑھنا باعثِ برکت اور جادو سے حفاظت کا ذریعہ ہے؛  لہٰذا نئے گھر میں شفٹ ہوکر اگر انفرادی طور پر کچھ  نفل   نماز پڑھ لی جائے اور قرآن پاک کی تلاوت  (خاص کر سورہ بقرہ )  کرلی جائے تو یہ باعثِ برکت اور شیاطین کے شر اور جادو  وغیرہ کے اثرات سے  حفاظت کا ذریعہ ہوگا۔

نیز  معاصی کے آلات (مثلًا ٹی وی، جان دار کی تصاویر وغیرہ)   سے بھی گھر کو پاک رکھا جائے۔

صحيح مسلم (1/ 539):

"حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب وهو ابن عبد الرحمن القاري، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «لاتجعلوا بيوتكم مقابر، إن الشيطان ينفر من البيت الذي تقرأ فيه سورة البقرة»."

صحيح مسلم (1/ 553):

"حدثني الحسن بن علي الحلواني، حدثنا أبو توبة وهو الربيع بن نافع، حدثنا معاوية يعني ابن سلام، عن زيد، أنه سمع أبا سلام، يقول: حدثني أبو أمامة الباهلي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «اقرءوا القرآن فإنه يأتي يوم القيامة شفيعًا لأصحابه، اقرءوا الزهراوين البقرة، وسورة آل عمران، فإنهما تأتيان يوم القيامة كأنهما غمامتان، أو كأنهما غيايتان، أو كأنهما فرقان من طير صواف، تحاجان عن أصحابهما، اقرءوا سورة البقرة، فإن أخذها بركة، وتركها حسرة، ولاتستطيعها البطلة». قال معاوية: بلغني أن البطلة: السحرة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں