بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نیٹ ورک کے مسئلے کی وجہ سے ایک طلاق کا میسج کئی مرتبہ بھیجا


سوال

شوہر نے بیوی کا نام لکھتے ہوئے میسج ٹائپ کیا کہ ’’۔۔۔ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ پھر نیٹ ورک مصروف ہونے کی وجہ سے وہ کئی مرتبہ لکھ کر بھیجتا رہا کہ شاید اب میسج چلا جائے تو یہاں کتنی طلاقیں ہوں گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب مذکورہ میسج ٹائپ کر کے پہلی مرتبہ ارسال کیا تو اس سے بیوی پر ایک طلاق واقع ہوگئی تھی۔ پھر جب نیٹ ورک کی وجہ سے بیوی کو میسج نہیں جا سکا اور شوہر نے دوبارہ  کئی مرتبہ میسج بھیجا تو اگر دوبارہ میسج  بھیجنے سے پچھلی طلاق ہی کی اطلاع دینا مقصد تھا (جیسا کہ ظاہر ہے) تو اطلاع کی غرض سے میسج دوبارہ  ارسال کرنے سے دوسری طلاق واقع نہیں ہوئی، اور اگر دوبارہ بھیجنے سے ایک اور طلاق واقع کرنے کی نیت تھی تو جتنی طلاقیں واقع کرنے کی نیت ہوں، تین تک اتنی طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔

یہ تفصیل اس وقت ہے جب کہ بیوی کے موبائل میں ایک ہی میسج وصول ہوا ہو، اور اگر بیوی کے موبائل میں طلاق کے ایک سے زائد میسج وصول ہوئے تودو میسج وصول ہونے کی صورت میں دو طلاق اور تین یا زائد میسج وصول ہونے کی صورت میں تین طلاقیں واقع ہوں گی، تاہم اگر شوہر نے شرعی بینہ (مثلاً دو گواہوں کی گواہی ) سے ثابت کر دیا کہ اس کا ایک سے زائد میسج بھیجنا اور بیوی کو ایک سے زائد میسج وصول ہونا نیٹ ورک یا کسی بھی ٹیکنیکل خرابی کی وجہ سے ہوا تھا، تو اس صورت میں ایک طلاق ہی واقع ہوگی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع  میں ہے :

" قال: أنت طالق قد طلقتك يقع ثنتان إذا كانت المرأة مدخولا بها؛ لأنه ذكر جملتين كل واحدة منهما إيقاع تام لكونه مبتدأ وخبرا، والمحل قابل للوقوع، ولو قال: عنيت بالثاني الإخبار عن الأول لم يصدق في القضاء؛ لأن هذه الألفاظ في عرف اللغة والشرع تستعمل في إنشاء الطلاق فصرفها إلى الإخبار يكون عدولا عن الظاهر، فلا يصدق في الحكم ويصدق فيما بينه وبين الله تعالى؛ لأن صيغتها صيغة الإخبار، ولو قال لامرأته: أنت طالق فقال له رجل: ما قلت؟ فقال: طلقتها أو قال قلت: هي طالق فهي واحدة في القضاء؛ لأن كلامه انصرف إلى الإخبار بقرينة الاستخبار."

كتاب الطلاق، فصل في النية في أحد نوعي الطلاق وهو الكناية، ج3، ص102، دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100802

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں