بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹرنیٹ کے غلط استعمال کرنے والے کو نیٹ فراہم کرنا


سوال

وائی فائی پاسورڈ کسی کو دینا جب کہ یہ ظن غالب ہو کہ وہ دوسرا شخص اس سے غلط مواد دیکھےگا جب کہ بعد میں کوڈ لینے والا غلط مواد و پروگرام بھی اس پر دیکھنے لگتا ہے ،کیا ایسی صورت میں کوڈلگوانے والا بھی گناہ میں برابر کا شریک ہوگا یا نہیں‎؟

جواب

صورت مسئولہ میں کسی شخص کا دوسرے فرد کو وائی فائی کا کوڈ لگاکر دینا جائز ہے ، انٹرنیٹ کے غلط استعمال کی صورت میں استعمال کرنے والا گناہ گار ہوگا۔ تاہم جس شخص کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ  وائی فائی کوڈ لگوانے کے بعد گناہ کے کاموں کے لیے انٹرنیٹ استعمال کرے گا، تو اسے یہ سہولت فراہم کرنے سے اجتناب کرنا چاہیےتاکہ گناہ کے کام میں معاونت نہ ہو۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(و) جاز (بيع عصير) عنب (ممن) يعلم أنه (يتخذه خمرا) لأن المعصية لا تقوم بعينه بل بعد تغيره وقيل يكره لإعانته على المعصية ......(بخلاف بيع ‌أمرد ممن يلوط به وبيع سلاح من أهل الفتنة) لأن المعصية تقوم بعينه ثم الكراهة في مسألة الأمرد مصرح بها في بيوع الخانية وغيرها واعتمده المصنف على خلاف ما في الزيلعي والعيني وإن أقره المصنف في باب البغاة. قلت: وقدمنا ثمة معزيا للنهر أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريما وإلا فتنزيها. فليحفظ توفيقا."

(کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج6،ص391،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406102190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں