ایک شخص کیبل نیٹ کا کاروبار کرتا ہے، اس کی آمدنی کا شرعی حکم کیا ہوگا؟ جائز ہے یا ناجائز؟
واضح رہے کہ جس چیز کا جائز اور ناجائز دونوں طرح استعمال ہوسکتا ہو، تو جائز مقاصد کی غرض سے اس کی خرید وفروخت، سپلائی، ریپیرنگ وغیرہ جائز ہے، اگر کوئی شخص اس کا غلط استعمال کرتا ہے تو اس کا گناہ اسی پر ہوگا۔
چوں کہ انٹرنیٹ کیبل کا جائز اور ناجائز استعمال دونوں طرح ہے، اس لیے انٹرنیٹ کیبل کی سپلائی کا کام جائز ہے، اگر اس کا کوئی ناجائز استعمال کرتا ہے تو اس کا گناہ اسی غلط استعمال کرنے والے پر ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وكذا لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكراً، وإنما المنكر في استعمالها المحظور اهـ قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلاً والغناء عارض فلم تكن عين المنكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكراً إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكر بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه".
(4/268، کتاب الجہاد، باب البغاۃ، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200323
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن