بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نصابِ زکوۃ سے کم مال کوئی زکوۃ نہیں


سوال

(1)میری بیوی کے پاس 4.77 تولہ سونا ہے جس کی قیمت 848000 روپے ہے، (2)میرے نام پر ایک 70 موٹر سائیکل ہے، جسکی قیمت 45000 ہے،  اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے، میری تنخواہ 35 ہزار ہے جو ہمارے گزارہ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ کیا ہم پر زکوٰۃ واجب ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں (1)اگر  سائل کی بیوی کی  ملکیت میں صرف4.77 سونا ہے،  اس کے  علاوہ اموالِ زکات  (نقدی، چاندی اور مال تجارت ) میں سے کچھ نہیں ہے، تو سائل کی بیوی  پر زکات واجب نہیں ، تاہم اگر  سونے کے ساتھ اموالِ زکات  میں  سے کوئی  چیز ہو اور سونا اس کے ساتھ مل کر  ساڑھےباون تولہ چاندی کی قیمت کے  بقدر  پہنچتا ہو، تو سائل کی بیوی  پر  زکات  واجب ہوگی۔
(2)سائل کی ملکیت میں جو 70 موٹرسائیکل ہے،وہ حوائجِ اصلیہ میں داخل ہونے کی وجہ سے اس پر بھی زکوۃ واجب  نہیں ۔ 
واضح رہے کہ میاں ،بیوی  کی املاک کو جمع کر کے  اگر زکوۃ   کی نصاب کو پہنچ جائے تب بھی زکوۃ واجب نہیں ہوتی، بلکہ   وجوبِ زکوۃ کے لیےہر ایک کی ملکیت میں بقدرِ نصاب مال کا ہونا ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلا عن حوائجه الأصلية كذا في الاختيار شرح المختار، ‌ولا ‌يعتبر ‌فيه ‌وصف ‌النماء ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية."

(‌‌کتاب الزکاۃ، الباب الثامن في صدقة الفطر، ج:1، ص:191، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101672

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں