ایک عورت نے ایک لڑکی کو دودھ پلادیا، اب اس عورت کی بیٹی کا نکاح اس لڑکی کے بھا ئی سے ہوسکتا ہے کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جس لڑکی نے مذکورہ خاتون کا دودھ پیاہے صرف اس کانکاح اس خاتون کے بیٹوں سے درست نہیں ،اس لڑکی کے بھائی نے اگر اس عورت کا دودھ نہیں پیا ہے تو اس کا نکاح اس خاتون کی بیٹیوں سے ہوسکتاہے۔
چناں چہ فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وتحل أخت أخيه رضاعا كما تحل نسبا مثل الأخ لأب إذا كانت له أخت من أمه يحل لأخيه من أبيه أن يتزوجها كذا في الكافي."
(كتاب الرضاع، ج:1، ص:343، ط:دار الفكر بيروت)
درمختارمیں ہے:
"(وتحل أخت أخيه رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية وبالمضاف إليه كأن يكون لاخيه رضاعا أخت نسبا وبهما، وهو ظاهر."
(كتاب النكاح، باب الرضاع، ص:203، ط:دار الكتب العلمية - بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144509100208
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن