بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نیند کی گولیوں کےنشہ میں طلاق


سوال

میرے اور میری بیوی کے درمیان گھریلو ناچاقی  رہتی تھی ،میں نیند کی گولی کا نشہ  کرتا ہوں ،ایک ماہ پہلے گھر میں ہم دونوں میاں بیوی کے درمیان لڑائی ہوئی اور میں نے  غصہ میں آکر اپنی بیوی  مسماۃ سونیہا بنت نجم الدین کو تین طلاقیں   دے دی تھیں ،الفاظ یہ تھے :’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،میں تجھے طلاق دیتا ہوں ،میں تجھے طلاق دیتا ہوں ۔‘‘یہ الفا ظ سننے  کے ایک گھنٹہ بعد میری بیوی اپنے میکے چلی گئی تھی اور  آج کل وہ عدت گذار رہی ہے ۔ یہ  الفاظ جب میں نے  استعمال کیے تھے اس وقت  بھی میں نشے میں تھا ،نشہ اترنے کے بعد  مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور میں بہت پچھتا یا ،مذکورہ صورتحال میں کیا طلاق واقع ہوگئی ہے  یا نہیں ؟ہم دونوں میاں بیوی  ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں ۔

جواب

صورت مسؤلہ میں  چونکہ سائل نیند کی گولیا ں بطور   نشہ کے استعمال کرتا ہے ،لہذا سائل نےاپنی بیوی کو جس وقت  طلاق دی ہے ،اس وقت اگر وہ ان گولیوں کے  نشہ میں بھی ہو تب بھی سائل کی بیوی پر مذکورہ الفاظ  یعنی ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،میں تجھے طلاق دیتا ہوں ،میں تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘  سے تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،دونوں میاں بیوی ایک دوسرے پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکے ہیں،نکاح ختم ہوچکا ہے ،اب رجوع جائز نہیں ،اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا ،عدت کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے ۔

البتہ اگرعورت دوسری جگہ نکاح کرتی ہے اور دوسرے شوہر کا انتقال ہوجاتاہے یا وہ ہمبستری  کرنے کے بعد از خود طلاق دے دیتاہے اور اس کی عدت بھی گزر جاتی ہے تو  پھر یہ عورت اپنے پہلے شوہر سے نئے مہر  کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے۔

فتاوى هندية میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا."

(کتاب الطلاق، باب الرجعۃ،1 /473 ،دار الفکر)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"و طلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ، و هو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى، كذا في المحيط."

(کتاب الطلاق، الباب الاول فی تفسیرالطلاق، فصل فيمن يقع طلاقه وفيمن لا يقع طلاقه،1 / 353 ط:دار الفکر)

حاشیۃ ابن عابدین  ميں ہے :

"إن كان سكره بطريق محرم لايبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق و العتاق."

(مطلب في تعريف السكران وحكمه : 3 /239 ، ط : سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں