بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نیند کی گولیاں کھا کر غنودگی میں تین طلاق دینا


سوال

ہمارے  ایک قریبی رشتہ دار ے نیند کی گولی کھائی ہوئی تھی، اس کا اس کی بیگم سے جھگڑا ہوا ، اس نے نیند میں اپنی بیگم کو ایک ساتھ تین طلاق دی، اس کے الفاظ یہ تھے: ”طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی“ اب یہ معلوم کرنا ہے کہ طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟اور اس کا حل کیا ہے؟

وضاحت: مذکورہ شخص کا اپنے    والد  سے جھگڑا ہوا، اور ناراضگی  میں اس نے دو، تین پتّ نیند کی گولی کے کھا لیے، کسی بیماری کی وجہ سے یہ گولیاں نہیں کھائی تھیں۔ اور نیند سے مراد یہ ہے کہ وہ بہت زیادہ غنودگی میں تھا، آنکھیں کھل بند ہورہی تھی، لیکن بیوی  وغیرہ کو پہچان رہا تھا۔

 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ شخص نے جب اپنے والد سے ناراضگی کی وجہ سے نیند کی کئی گولیاں کھائیں اور اس کے بعد بیوی کو پہنچانتے ہوئے غنودگی کی حالت میں بیوی کو تین مرتبہ یہ الفاظ کہے کہ:   ”طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی“ تو اس سے مذکورہ  شخص کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،    نکاح ختم ہوگیا ہے،بیوی، شوہر پر  حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے،  اب  مذکورہ شخص  کے لیے رجوع کرنا یا دوبارہ  نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔ مطلقہ  اپنی  عدت (مکمل تین ماہ واریاں اگر حمل ن ہو، اور حمل ہونے کی صورت میں بچہ کی پیدائش تک) گزار کر    دوسری جگہ شرعاً   نکاح کرسکتی ہے۔

 ہاں اگر مطلّقہ     عدت گزارنے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح کرلے، پھر وہ  دوسرا شخص اس سے ازدواجی تعلق قائم کرنے کے بعد از خود  طلاق دے دے یا  عورت  خود طلاق لے لے یا شوہر کا انتقال ہوجائے  تو پھر اس کی  عدت گزار کر پہلے شوہر (سائل)   سےدوبارہ  نکاح کرنا جائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو سكران) و لو بنبيذ أو حشيش  أو أفيون أو بنج زجرًا، و به يفتى، تصحيح القدوري، و اختلف التصحيح فيمن سكر مكرهًا أو مضطرًّا، نعم لو زال عقله بالصداع أو بمباح لم يقع. و في القهستاني معزيًا للزاهدي: أنه لو لم يميز ما يقوم به الخطاب كان تصرفه باطلًا. اهـ. 

(قوله:  أو أفيون أو بنج) الأفيون: ما يخرج من الخشخاش. البنج: بالفتح نبت منبت. وصرح في البدائع وغيرها بعدم وقوع الطلاق بأكله معللا بأن زوال عقله لم يكن بسبب هو معصية. والحق التفصيل، و هو إن كان للتداوي لم يقع لعدم المعصية، وإن للهو وإدخال الآفة قصدا فينبغي أن لا يتردد في الوقوع.

وفي تصحيح القدوري عن الجواهر: وفي هذا الزمان إذا سكر من البنج والأفيون يقع زجرا، وعليه الفتوى، وتمامه في النهر (قوله:  زجرا) أشار به إلى التفصيل المذكور، فإنه إذا كان للتداوي لا يزجر عنه لعدم قصد المعصية ط."

(3 / 239، كتاب الطلاق، ط:سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة"

(3/187، فصل في حكم الطلاق البائن، کتاب الطلاق، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100364

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں