بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں ویڈیو کال پر گپ شپ کرنے والے نامحرم مرد اور عورت کے روزے کا حکم


سوال

 ماہِ  رمضان میں اگر کوئي  غیر محرم مرد و عورت جو شادی شدہ بھی  هيں اور صاحبِ  اولاد بھی ہیں ، لیکن دونوں اس گم راہی میں مبتلاہیں اور  آپس میں ویڈیو کال پر دن رات عشقيہ گفتگوکرتے رہتے  ہیں، آیا ان کا روزہ ہوتا  هے یا نہیں؟

جواب

نامحرم مرد اور عورت كا  آپس ميں  بلا ضرورت شرعیہ بات چیت کرنا ناجائز ہے، اور بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہونے کا پیش خیمہ بھی ہے، بالخصوص   جب کہ وہ نامحرم  مرد اورعورت  دونوں شادی شدہ ہوں ، یہ عورت کی اپنے  شوہر سے خیانت بھی ہے، اور مرد کا دوسرے  کی منکوحہ  کو اس کے شوہر سے دور کرنا اور اس کے خلاف کرنا ہے، اور یہ سب ناجائز اور بڑے گناہ ہیں، نیز  نامحرم عورت سے ویڈیو کال پر بات چیت کرنا ایک اور مستقل گناہ ہے، یہ رمضان اور غیر رمضان سب میں گناہ ہے، لیکن رمضان المبارک میں جس طرح نیکیوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے اسی طرح ناجائز کاموں کا گناہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس لیے رمضان میں یہ عمل اور بھی زیادہ قبیح ہے، روزے کی حالت میں ان کے یہ گناہ کرنے سے روزہ مکروہ ہوجاتا ہے،اس کے ثواب میں کمی ہوجاتی ہے، البتہ اس سے روزہ   اس معنی میں فاسد نہیں  ہوتا کہ اس کی قضا کرنا لازم ہو،  لیکن اس کی روح ختم ہوجاتی ہے؛   لہذا  دونوں پر لازم ہے کہ صدق دل سے توبہ واستغفار کریں اور  آئندہ کے لیے اس سے اجتناب کریں۔

حدیث مبارک میں ہے:

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه" . رواه البخاري (3/26، برقم : 1903 )

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ  ؓ  سے روایت ہے  کہ رسول اللہ ﷺ نےارشاد  فرمایا:  جو شخص (روزے کی حالت میں) لغو و باطل کلام اور بے ہودہ  افعال نہ چھوڑے گا تو اللہ کو اس بات کی پرواہ نہیں  ہے کہ  وہ اپنا  کھانا پینا چھوڑ دے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200689

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں