بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قیامت میں جس کی نیکیاں برائیوں پرغالب ہوں اس کے ساتھ کیامعاملہ ہوگا؟


سوال

اگرکسی کی نیکیاں اس کےگناہوں سے زیادہ ہوں،توکیاقیامت کے دن اس کےگناہوں کی سزااس کوملے گایانہیں؟یاوہ جنت میں چلاجائے گا۔اورگناہ معاف ہوجائیں گے؟۔

جواب

قیامت کے دن انسانوں کے اعمال کاوزن کیا جائے گا،جس شخص کی نیکیاں اس کی برائیوں سے بڑھ جائیں گی اوراس کےاعمال کے ترازومیں نیکی کاپلڑابھاری ہوجائے گاتووہ شخص کامیاب کہلائے گااوراس کے گناہوں سے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کی بناء پردرگذرکامعاملہ فرمائیں گے۔ قرآن کریم کی بیشترآیات اوراحادیث مبارکہ میں اس کی صراحت ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اوراعمال کاوزن کیاجانا اس دن برحق ہے، پس جس شخص کے اعمال نامے بھاری ہوں گے، پس یہی لوگ ہیں فلاح پانے والے۔اورجس کے اعمال نامے ہلکے ہوں گے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے نفسوں کوخسارے میں ڈالا اس واسطے کہ وہ ہماری آیتوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے۔[الاعراف:8۔9] دوسرے مقام پرارشاد ہے: فاما من ثقلت موازینہ فھوعیشۃ راضیۃ۔واما من خفت موازینہ۔ فامہ ھاویۃ۔وماادرٰ ک ماھیۃ۔نارحامیۃ۔[القارعہ:6تا11] ترجمہ:پھرجس کے نیک اعمال کاپلہ بھاری ہوگاتووہ پسندیدہ زندگی میں ہوگااورجس کاپلہ ہلکاہوگاتواس کاٹھکانہ گڑھاہوگا۔اورتجھے کیامعلوم وہ کیاہے،وہ دہکتی ہوئی آگ ہے۔ حدیث شریف میں ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میزان پرایک فرشتہ مقررہوگا،اورہرانسان کواس میزان کے سامنے لایا جائے گا،اگراس کی نیکیوں کاپلہ بھاری ہوگیاتوفرشتہ منادی کرے گاجس کوتمام اہل محشرسنیں گےکہ فلاں شخص کامیاب ہوگیا اب کبھی اس کومحرومی نہیں ہوگی،اوراگرنیکیوں کاپلہ ہلکارہاتویہ فرشتہ منادی کرے گاکہ فلاں شخص شقی اورمحروم ہوگیا اب کبھی کامیاب بامرادنہیں ہوگا۔[بحوالہ معارف القرآن 6/190] حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ قیامت کے دن انسانوں کاحساب ہوگا جس کی ایک نیکی بھی گناہ سے زیادہ ہوگی وہ جنت میں داخل کردیاجائے گااورجس کاایک گنا ہ زیادہ ہوگا تواس کوجہنم میں داخل کردیاجائے گا۔[الزھدلابن المبارک2/180دارالکتب العلمیہ بیروت]


فتوی نمبر : 143604200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں