بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح سے پہلے طلاق معلق کے وسوسے آنے سے طلاق کا حکم


سوال

ایک غیر شادی شدہ بندے کو اگر اچانک یہ خیال(وسوسہ ) آجاۓ  کہ اس نے شاید نکاح سے پہلے کسی بات پر طلاق معلق کی تھی ،اب اسے بالکل یاد نہیں ہے کہ طلاق معلق دی تھی یا نہیں ؟اور اگر دی ہوگی تو کتنی دی ہوگی؟ وہ قرآن پہ ہاتھ رکھ کے کہہ سکتا ہے کہ اسے کچھ بھی یاد نہیں ،بس اچانک بیٹھے بیٹھے اسے یہی خیال آیا،ابھی نکاح بھی نہیں ہوا ہے،لیکن عجیب عجیب وسوسے آتے ہیں،رب کی رضا کےلیے ایسا جواب دیجئے کہ اس انسان کو تسلی ہو جائے اور اپنانکاح کرے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کو محض  یہ وسوسہ آنا کہ "اس نے شاید نکاح سے پہلے سے کسی بات پر طلاق معلق کی تھی،اوریہ یاد نہ ہوکہ طلاق معلق دی تھی یانہیں ،اوراگردی ہوگی توکتنی؟"تواس سے مستقبل میں مذکورہ شخص کے نکاح پرکوئی اثرنہیں پڑے گا۔

 مذکورہ شخص کو جو  طلاق کےمتعلق وسوسے آتے ہیں توان کی پرواہ نہ کرے، بلکہ  فوراً "أعوذ باللہ من الشیطن الرجیم" پڑھے اور اپنے آپ کو کسی کام میں مصروف کرلے، اگر اس تدبیر پر عمل ہوجائے تو ان شاء اللہ وسوسہ کی بیماری ختم ہوجائے گی ،نیز  "لاحول ولا قوۃ إلا باللہ" کا کثرت کے ساتھ ورد کریں،اور یہ دعا بکثرت پڑھیں: "اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي."

 ساتھ ساتھ درج ذیل آیت کو بھی بکثرت پڑھتے رہیں:

"﴿رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ، وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ﴾."( سورہ مومنون ، آیت 97، 98)

  نیز  اللہ کا ذکر  خصوصاً کلمہ طیبہ بکثرت پڑھنے کا اہتمام کریں۔

الدرالمختار میں ہے:

"علم أنه حلف ولم يدر بطلاق أو غيره ‌لغا كما لو شك أطلق أم لا."

(كتاب الطلاق،باب صريح الطلاق ج : 3 ص : 283 ط: سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وموسوس) بالكسر ولا يقال بالفتح ولكن موسوس له أو إليه أي تلقى إليه الوسوسة، وقال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل موسوس لأنه يحدث بما في ضميره وعن الليث لا يجوز ‌طلاق ‌الموسوس قال: يعني المغلوب في عقله، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب."

(كتاب الجهاد،باب المرتد ج : 4 ص : 224 ط : رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں