بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح نامہ، رجسٹریشن اور نکاح خواں کی فیس مسجد کے مصارف سے ادا کرنے کا حکم


سوال

میں لیاقت آباد کی ایک جامع مسجد میں امام ہوں، اور مسجد کے تمام اخراجات مسجد کے احاطے میں بنی ہوئی دکانوں کے کرایہ سے پورے کیے جاتے ہیں،مسجد کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا کہ نکاح نامہ سے لے کر رجسٹریشن تک اور نکاح خواں کی فیس کے اخراجات نکاح والوں سے نہیں لیے جائیں گے، بلکہ مسجد کمیٹی مصارف ِ مسجد سے ادا کرے گی۔کیا قرآن و سنت کی روشنی میں مسجد کمیٹی کا یہ فیصلہ درست ہے؟ امام کا اس طرح نکاح کی فیس وصول کرنا شرعاً کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد کے مصارف کا استعمال صرف مصالح ِ مسجد میں جائز ہے، نکاح نامہ ، رجسٹریشن اور نکاح خواں  کی فیس مصالحِ مسجد میں داخل نہیں ہے ، لہذا مسجد کے فنڈ سے یہ رقم ادا کرنا شرعاً نا جائز ہے، کمیٹی کا یہ فیصلہ شرعی نقطۂ نظر سے  درست نہیں ہے، بلکہ مذکورہ بالا تمام چیزوں کے اخراجات  نکاح والوں کے ذمہ ہیں، ہاں اگر مسجد والے ان اخراجات کے لئے الگ چندہ کریں تو اس چندہ سے یہ اخراجات پورا کرنا جائز ہوگا۔

الاسعاف في احكام الاوقاف میں ہے: 

"أول ما يفعله القيم في ‌غلة ‌الوقف البداءة بعمارته وأجرة القوّام وإن لم يشرطها الواقف نصا لشرطه إياها دلالة لأن قصده منه وصول الثواب إليه دائما ولا يمكن ذلك إلا بها ويتحرى في تصرفاته النظر للوقف والغبطة لأن الولاية مقيدة به."

(باب الولاية علي الوقف، فصل في بيان ما يجوز للقيم من التصرف وما لا يجوز: 56، ط: مطبعة هندية بشارع المهدى بالأزبكية بمصر المحمية)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں