بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کی فیس لینے اورنکاح پڑھانے والے کی اجازت کے بغیرمذکورہ فیس میں تصرف کرنے کا حکم


سوال

 نکاح سے آئے ہوئے پیسے قاضی کی اجازت کے بغیر مسجد کے کام میں لگانا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جوشخص نکاح پڑھائے اور نکاح پڑھوانے والوں کے ساتھ پہلے سے اجرت(فیس)مقررکرلے توشرعاً اس کی اجازت ہے ،اورنکاح پڑھانے والا ہی اس اجرت کا مستحق ہوگا،نکاح پڑھانے والے کی اجازت کے بغیرمقررہ فیس میں کسی کوتصرف کا اختیارحاصل نہیں ۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں قاضی کی اجازت کے بغیرنکاح کی فیس مسجد کےکام میں لگاناشرعاً جائزنہیں ہے ۔

قرآن کریم میں ہے :

"وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ."(الآية : 188)

ترجمہ : "اور آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق (طور پر) مت کھاؤ۔"

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"قال رسول الله صلی الله عليه وسلم:ألا لاتظلموا ألا لايحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه."

(باب الغصب والعاریة،ج : 1 ص : 241 ط : رحمانیة)

دررالحکام شرح مجلۃ الاحکام میں ہے :

"لا يجوز لأحد ‌أن ‌يتصرف في ملك الغير بلا إذنه هذه المادة مأخوذة من المسألة الفقهية (لا يجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته)."

(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،(المادة 96) لا يجوز لأحد ‌أن ‌يتصرف في ملك الغير بلا إذنه  ج: 1 ص : 96 ط : دارالجيل)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وفي فتاوى النسفي إذا كان القاضي يتولى القسمة بنفسه حل له أخذ الأجرة وكل نكاح باشره القاضي وقد وجبت مباشرته عليه ‌كنكاح ‌الصغار والصغائر فلا يحل له أخذ الأجرة عليه، وما لم تجب مباشرته عليه حل له أخذ الأجرة عليه."

(كتاب أدب القاضي،الباب الخامس عشر في أقوال القاضي وما ينبغي للقاضي أن يفعل ج : 3 ص : 345 ط : رشيدية)

کفایت المفتی میں ہے:

"نکاح خوانی کی اجرت کی شرعی حیثیت:

سوال: نکاح پڑھانے والے کو کچھ روپیہ نقد دینا سنت ہے یا مستحب؟ اور  نکاح پڑھانے والا نکاح پڑھانے سے پہلے کچھ نقد روپیہ مقرر کرے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ اور پھر جبراً وصول کرسکتا ہے یا نہیں؟   

جواب: نکاح پڑھانے والے کو نکاح خوانی کی اجرت دینا جائز ہے،  اور نکاح خواں پہلے اجرت مقرر کرکے  نکاح پڑھائے تو  یہ بھی جائز ہے،  اور اس کو مقرر شدہ اجرت جبراً وصول کرنے کا حق ہے۔"

(کتاب النکاح،    ج : 5 ص : 150 ط : دارالاشاعت)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"نکاح خوانی کی اجرت :

سوال : کیانکاح پڑھائی لیناگناہ ہے ؟ ایک آدمی جس کی آمدنی نکاح پڑھائی ہے ،کیااس کے یہاں کھانادرست ہے ؟

جواب : نکاح پڑھانے کی اجرت درست ہے۔"

(کتاب النکاح ، الفصل السادس فی الاستیجار علی خطبۃ النکاح ج : 17 ص : 98 ط : ادارہ الفاروق کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں