بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نہر میں نہانے کے بعد کیا وضو کرنا کیا ضروری ہے؟


سوال

 اگر کوئی شخص کسی نہر یا سمندر میں نہالے، وضو نہ کرے تو اس کو نماز پڑھنے کے لیے وضو کرنا ہوگا یا نہانا کافی ہوگا؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر غسل جنابت ہے تو وضو کی ضرورت نہیں ہے اور اگر ویسے ٹھنڈا ہونے کے لیے نہایا ہے غسل جنابت نہیں تھا تو نماز کے لیے وضو کرنا ہوگا۔

جواب

واضح رہے کہ غسل  سے پہلے وضو کرنا مسنون ہے، جس کی وجہ سے غسل کے بعد دوبارہ وضو کرنے کی بالکل ضرورت نہیں، البتہ  اگر کسی نے غسل سے پہلے وضو نہ کیا ہو، اور تمام بدن پر  پانی ڈال کر غسل کرلیا تو  اس صورت میں بھی غسل کے بعد وضو کی ضرورت نہیں، اس لیے کہ تمام بدن پانی ڈالنے سے تر ہونے کے ساتھ ہی وضو بھی ہوگیا، بلکہ غسل کے بعد وضو نہیں کرنا چاہیے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں نہر یا سمندر میں نہانے کے بعد وضو کی ضرورت نہ ہوگی، خواہ جنابت کا غسل کیا ہو، یا ویسے ہی غسل کیا ہو، البتہ اگر نیت کے بغیر غسل یا وضو کیا جائے تو اس سے ثواب کم ہوجاتاہے۔

سنن الترمذي میں ہے:

107 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الغُسْلِ»، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَذَا قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ: أَنْ لَا يَتَوَضَّأَ بَعْدَ الغُسْلِ."

(أبواب الطهارة، بَابٌ فِي الوُضُوءِ بَعْدَ الغُسْلِ،1 / 179، ط: دار الغرب الإسلامي - بيروت)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

445 - (وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ» ) : أَيِ: اكْتِفَاءً بِوُضُوئِهِ الْأَوَّلِ فِي الْغُسْلِ، وَهُوَ سُنَّةٌ، أَوْ بِانْدِرَاجِ ارْتِفَاعِ الْحَدَثِ الْأَصْغَرِ تَحْتَ ارْتِفَاعِ الْأَكْبَرِ ; بِإِيصَالِ الْمَاءِ إِلَى جَمِيعِ أَعْضَائِهِ، وَهُوَ رُخْصَةٌ، (رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ) : أَيْ: وَهَذَا لَفْظُهُ، (وَأَبُو دَاوُدَ) : لَكِنْ بِمَعْنَاهُ، وَسَكَتَ عَلَيْهِ. قَالَ مِيرَكُ: وَلَفْظُهُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ وَصَلَاةَ الْغَدْوَةِ، وَلَا أَرَاهُ يُحْدِثُ وُضُوءًا بَعْدَ الْغُسْلِ» ، (وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ) قَالَ ابْنُ حَجَرٍ: وَقَالُوا: وَلَا يُشَرَّعُ وُضُوءَانِ ; اتِّفَاقًا لِلْخَبَرِ الصَّحِيحِ: كَانَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ."

( كتاب الطهارة، باب الغسل،2 / 430، ط: دار الفكر، بيروت - لبنان)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں