بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ندامت کا مطلب اور اچھی موت کی دعا


سوال

توبہ کا جو رکن ہے گناہوں پہ ندامت ہونا اس میں گناہوں پر ندامت ہونے سے کیا مراد ہے؟میں نے کلمات کفر سے توبہ کر کے تجدید ایمان کیا الحمد اللہ ۔اور میرے سے جو کلمات کفر صادر ہوئے ان پہ میں نے سوچا کاش میرے سے نہ صادر ہوئے ہوتے لیکن اگلے ہی پل میں نے سوچا اللہ کی رحمت بہت وسیع و عریض ہے اور انسان سے گناہ ہو جاتا ہے اب تم توبہ کر لو اور آئندہ احتیاط کرنا تو کیا یہ گناہوں پہ ندامت کے زمرے میں نہیں آتا؟ نیز ایمان کی حالت میں موت حاصل ہونے کی کوئی  دعا بتا دیجیئے ۔

جواب

ندامت کہتے ہیں کہ  کسی کام کے کر نے کے بعد اس پر پشیمان ہو نا ،شرمندہ ہو نا ،اس کام کو برا  سمجھنا لہذا گناہ کا کام کر نے کے بعد اس پر پشیمان  شرمندہ بھی ہوں ، اور آئندہ نہ کر نے کاعزم بھی ہو ۔اگرکفریہ کلمات صادر ہوں تو زبان سے تجدید ایمان بھی کریں۔اچھے خاتمے کے لیے یہ دعا مانگتے رہنا چاہیے :

   «اللَّهُمَّ اجْعَلْ خَيْرَ عُمُرِي آخِرَهُ، اللَّهُمَّ اجْعَلْ ‌خَوَاتِيمَ ‌عَمَلِي رِضْوَانَكَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْ خَيْرَ أَيَّامِى يَوْمَ أَلْقَاكَ»  اے اللہ میری عمر کے آخری حصے کو میری زندگی کا بہترین حصہ کردے، اور میرے آخری عمل میری زندگی کے بہترین عمل ہوں اور میرا سب سے اچھا دن وہ ہو جو تیرے حضور میں حاضری کا دن ہو، لہذا سائل    کثرت سے اس دعا کا اہتمام کرے ۔

(المعجم الاوسط للطبراني میں ہے :

"عن أنس بن مالك، قال: كان مقامي بين كتفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان إذا سلم قال: «اللهم اجعل خير عمري آخره، اللهم اجعل ‌خواتيم ‌عملي رضوانك، اللهم اجعل خير أيامى يوم ألقاك»".

(157/9، قاھرۃ)

القاموس الوحید میں ہے :

ندم : "کسی بات  کے کر نے کے بعد پشیمان ہونا وشرمندہ ہونا ، کر نے کے بعد اس کو برا سمجھنا "۔

(1628،ادارہ اسلامیات )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501101658

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں