میں نے تیس روزے رکھنے کی نذر مانی تھی کہ میرا فلاں کام ہو جائے تو تیس روزے شکرانے کے طور پہ رکھوں گی۔ اب رمضان المبارک آچکا ہے ،تو کیا رمضان کے فرض روزوں کے ساتھ نذر کے روزوں کی نیت کی جاسکتی ہے، جب کہ الگ سے روزے رکھنا مشکل ہو رہا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں رمضان کے روزے نذر کی طرف سے کافی نہیں ہو سکتے، بلکہ رمضان میں رمضان کے روزے ہی ادا کیے جائیں گے۔ نذر کے روزے رمضان کے علاوہ مستقل طور پر رکھنا ضروری ہیں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وَإِذَا نَوَى وَاجِبًا آخَرَ فِي يَوْمِ رَمَضَانَ يَقَعُ عَنْ رَمَضَانَ.
النذر الْمُعَيَّنُ إذَا صَامَهُ بِنِيَّةِ وَاجِبٍ آخَرَ كَقَضَاءِ رَمَضَانَ وَالْكَفَّارَةِ كَانَ عَنْ الْوَاجِبِ وَعَلَيْهِ قَضَاءُ مَا نذر كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ، وَهُوَ الْأَصَحُّ كَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ."
(الفتاوى الهندية-كتاب الصوم - صفحة 196, ج 1، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200924
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن