بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچپن میں ناسمجھی کی وجہ سے والدہ کی باتیں والد کو بتانا


سوال

 سىرت عائشہ مىں لکھا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بچپن کے تقاضے سے کبھى اپنى والدہ کى باتىں والد کو بتاتىں تو والدہ سزا دىتیں، تو نبى صلی اللہ علیہ وسلم اپنى محبت کى وجہ سے مارنے   سے منع کرتے۔

(1) کىا والدہ کى باتىں والد کو بتانا جائز ہیں؟

(2) اگر ىہ کہا جائے کہ ان مىں بچپن کے تقاضے تھے حالانکہ ان سے دىن کا بڑا حصہ مروى اور معتبر ہے۔

جواب

1- کتاب میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ یہ امہات المومنین رضی اللہ عنہا کے بچپن کے واقعات ہیں، ایک تو بچپنہ تھا اور دوسرا آپ رضی اللہ عنہا بھولی بھالی  تھیں ؛ جس کی وجہ سے بسا اوقات والدہ متحرمہ کی باتیں والد  محترم کو بتا دیا کرتی تھیں اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے، بچپن میں ایسا ہوتا ہے۔جب  آہستہ آہستہ سمجھ داری آتی ہے تو بچپن والی عادات ختم ہو جاتی ہیں۔

2- امہات المومنین رضی اللہ عنہا سے دین کے جو احکامات مروی ہیں وہ بچپن کے نہیں ہیں بلکہ  اس کے بعد کے زمانہ کے ہیں۔ 

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں