سىرت عائشہ مىں لکھا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بچپن کے تقاضے سے کبھى اپنى والدہ کى باتىں والد کو بتاتىں تو والدہ سزا دىتیں، تو نبى صلی اللہ علیہ وسلم اپنى محبت کى وجہ سے مارنے سے منع کرتے۔
(1) کىا والدہ کى باتىں والد کو بتانا جائز ہیں؟
(2) اگر ىہ کہا جائے کہ ان مىں بچپن کے تقاضے تھے حالانکہ ان سے دىن کا بڑا حصہ مروى اور معتبر ہے۔
1- کتاب میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ یہ امہات المومنین رضی اللہ عنہا کے بچپن کے واقعات ہیں، ایک تو بچپنہ تھا اور دوسرا آپ رضی اللہ عنہا بھولی بھالی تھیں ؛ جس کی وجہ سے بسا اوقات والدہ متحرمہ کی باتیں والد محترم کو بتا دیا کرتی تھیں اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے، بچپن میں ایسا ہوتا ہے۔جب آہستہ آہستہ سمجھ داری آتی ہے تو بچپن والی عادات ختم ہو جاتی ہیں۔
2- امہات المومنین رضی اللہ عنہا سے دین کے جو احکامات مروی ہیں وہ بچپن کے نہیں ہیں بلکہ اس کے بعد کے زمانہ کے ہیں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100420
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن