بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نزلہ اور زکام میں ناک سے نکلنے والی رطوبت و پانی کا حکم


سوال

نزلہ اور زکام میں ناک سے نکلنے والی رطوبت پاک ہوتی ہے یا نہیں؟ اور یہ کپڑوں یا جسم پر لگ جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نزلہ اور زکام کی وجہ سے ناک سے نکلنے والی رطوبت اور پانی ناپاک نہیں ہوتے، بلکہ  پاک  ہوتےہیں، کیوں کہ یہ کسی زخم سے خارج نہیں ہوتے، نہ کسی زخم پر سے گزر کر آتےہیں، اور اگر یہ کپڑے یا جسم پر لگ جائیں، تو وہ بھی ناپاک نہیں ہوتے۔

البحر الرائق میں ہے:

"‌ولو ‌نزل ‌من ‌الرأس فظاهر اتفاقا وفي التجنيس أنه طاهر كيفما كان وعليه الفتوى."

(كتاب الطهارة، نواقض الوضوء، ج: 1، ص: 37، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتح القدیر میں ہے:

"ولو نزل من الرأس فطاهر اتفاقا."

(‌‌كتاب الطهارات، فصل في نواقض الوضوء، ج: 1، ص: 47، ط: دار الفكر)

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"(وإن بزق في الماء، أو امتخط لم يفسده؛ لأنه طاهر لاقى طاهرا)، والدليل على طهارة البزاق «أن النبي صلى الله عليه وسلم استعان في محو بعض الكتابة به»، والدليل على ‌المخاط «أن النبي صلى الله عليه وسلم امتخط في صلاته فأخذه بثوبه، ودلكه»، ثم ‌المخاط، والنخامة سواء، ولما رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم عمار بن ياسر رضي الله عنه يغسل ثوبه من النخامة قال «ما نخامتك، ودموع عينيك، والماء الذي في ركوتك إلا سواء»."

(كتاب الصلاة، باب الوضوء والغسل، ج: 1، ص: 52، ط: دار المعرفة - بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507102107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں