بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر اور صدقہ کو ملاکر دعوت کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص نذر کا گوشت کسی مدرسہ میں دے ،اور اساتذہ کی بھی دعوت کرنا چاہے، لیکن اساتذہ کے لیے الگ سے نفلی صدقہ دے، تو کیا نذر اور صدقہ نافلہ کو ملاکر دعوت کرنا درست ہے ؟اور کیا یہ مستحق اساتذہ کے لیے دعوت کھانا جائز ہوگا ؟

جواب

 اگر کوئی شخص نذر کا گوشت مدرسہ میں دے اور اساتذہ کے لیے الگ سے نفلی صدقہ دے تو نذر اور صدقہ نافلہ کو ملا کر کھانا پکانا درست ہے، البتہ یہ کھانا مستحق طلبہ اور مستحق اساتذہ کھائیں،تاہم اگر  غریب مستحقِ زکاۃ طلبہ کو مالک بناکر دے دیا گیا  اور وہ اپنی مرضی سے اپنے ساتھ  غیر مستحق اساتذہ و طلبہ کو بھی کھلانا چاہیں تو یہ جائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

''إذا لم تكن واجبة بالنذر، وإن وجبت به فلا يأكل منها شيئا ولا يطعم غنيا سواء كان الناذر غنيا أو فقيرا لأن سبيلها التصدق وليس للمتصدق ذلك، ولو أكل فعليه قيمة ما أكل.''

( کتاب الأضحية، ج:6، ص:327، ط: سعید)

وفیہ ایضاً:

''وفي القنية نذر التصدق على الأغنياء لم يصح ما لم ينو أبناء السبيل.''

( كتاب الأيمان، ج:3، ص:738،ط:سعید)

و فيه ايضاً:

'‌'مصرف الزكاة والعشر،وهو ‌مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني.''

(‌‌كتاب الزكاة، باب ‌مصرف الزكاة والعشر، ج:2، ص:339، ط: سعید)

فقط و اللہ أعلم


فتوی نمبر : 144412101084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں