بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر مانے ہوئے روزے میں روزہ رکھنے کے بجائے فدیہ دینے کا حکم


سوال

ایک صاحب نے اپنی بیماری کی حالت میں یہ نذر مانی کہ اگر وہ صحت یاب ہوگئے تو وہ ہر سال دس روزے رکھیں گے، مگر وہ اپنے روزے  پورے نہیں کر پا رہا ہے، اب اسے کیا کرنا ہوگا؟ اگر کفارہ ادا کرنا ہو تو ہر سال کا کفّارہ الگ ادا کرے گا یا صرف ایک کفّارہ کافی ہوگا؟

جواب

بصورتِ اگر کسی شخص نے ہر سال دس روزے رکھنے کی نذر مانی ہے تو اس پر روزہ رکھنا لازم ہے، اور جب تک روزہ رکھنے پر قدرت ہو اس وقت تک روزے کے بدلہ فدیہ دینے کی گنجائش نہیں ہوگی، نیز اگر دس روزے مسلسل رکھنے کی نیت نہیں کی ہے تو وقفہ وقفہ سے ایک ایک کرکے بھی روزے رکھ کر دس کی تعداد پوری کرسکتا ہے، تاہم اگر دائمی بیماری یا انتہائی بڑھاپے کی وجہ سے روزے رکھنے کی طاقت بالکل ختم ہوجائے اور مستقبل میں دوبارہ روزے پر قادر ہونے کی امید نہ رہے تو اس صورت میں ہر روزے کے بدلہ ایک فدیہ (صدقہ فطر کی مقدار) دینا لازم ہوگا، اور اگر زندگی میں ادا نہ کیے یا دائمی مرض کی صورت میں کسی وجہ سے فدیہ نہ دے سکے تو وصیت کر کے جائے کہ میرے بعد میرے ترکہ میں سے مجھ پر واجب روزوں کا فدیہ ادا کردیا جائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو قال: لله علي أن أصوم يومين أو ثلاثة أو عشرة لزمه ذلك ويعين وقتًا يؤدي فيه فإن شاء فرق، وإن شاء تابع إلا أن ينوي التتابع عند النذر فحينئذ يلزمه متتابعًا فإن نوى فيه التتابع."

(الباب السادس فى النذر، ج:1، ص:209، ط:مكتبه رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو قال مريض: لله علي أن أصوم شهرا فمات قبل أن يصح لا شيء عليه، وإن صح) ولو (يوما) ولم يصمه (لزمه الوصية بجميعه) على الصحيح كالصحيح".

(كتاب الصوم، ج:2، ص:437، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144205200203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں