ایک آدمی بیمار ہے، اور پھر اس نے منت مانی کہ اگر میری طبیعت درست ہوگئی تو میں ایک بکرے کی قربانی کروں گا، اور پھر وہ درست ہوگیا اور اس نے قربانی بھی کرنی ہے تو کیا وہ شخص اس منت کی قربانی کے گوشت کو اپنے قریبی رشتہ دار اور دوست وغیرہ کو دے سکتا ہے یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ جس شخص نے اپنی صحت پر بکرے کی نذر مانی تھی، اس نذر مانی ہوئی بکری کو ذبح کرکے اس کا گوشت صرف غرباء اور مستحقینِ زکاۃ کو کھلانا جائز ہے، لہذا اگر رشتہ دار اور دوست غریب ہیں (یعنی زکاۃ کے نصاب کے بقدر مال کے مالک نہیں ہیں) تو مستحق ہونے کی وجہ سے ان کو دینا جائز ہے، اور اگر وہ مستحقِ زکاۃ نہیں ہیں تو ان کو دینا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وإن وجبت به (النذر) فلايأكل منها شيئًا ولايطعم غنيًّا سواء كان الناذر غنيًّا أو فقيرًا؛ لأنّ سبيلها التصدق وليس للمتصدق ذلك."
(كتاب الأضحية، ج:6، ص:327، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144204201126
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن