بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر کے روزہ کے بدلہ فدیہ دینا


سوال

میری بیوی نے منت مانی کہ اگر میری بیمار بیٹی صحت یاب ہو جائے تو ہر سال محرم کے پہلے 10روزے رکھوں گی ،اب وہ 4 یا 5 سال سے روزے رکھ رہی ہےاگر اب وہ روزے نہ رکھے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟

جواب

صورت مسسئولہ میں بیٹی کے صحت یاب ہونے پر  مذکورہ عورت  کو ہر سال محرم کے پہلے 10 روزے رکھنا لازم ہیں ،جب تک صحت ہے روزہ رکھ سکتی ہے تو روزہ رکھنا ہی ضروری ہے اور اگر عمر کے اس مرحلہ میں پہنچ گئی  کہ روزہ رکھنے کی قدرت نہ رہےتو اس وقت ہر  روزہ کے بدلہ ایک صدقہ فطر کے بقدر فدیہ دینا لازم ہوگا ،لیکن جب تک روزہ رکھنے پر قدرت ہوگی تو روزہ رکھنا لازم ہوگا ،فدیہ ادا کرنا کافی نہیں ہوگا ۔

وفي المحيط البرهاني في الفقه النعماني :

"إذا نذر أن يصوم يوم كذا ما عاش، ثم كبر، وضعف عن الصوم يطعم مكان كل يوم مسكيناً، وإن لم يقدر لعسرته يستغفر الله تعالى، فإن ضعف عن الصوم في ذلك اليوم لمكان الصيف كان له أن يفطر، وينتظر حتى إذا كان في الشتاء صام يوماً مكانه؛ لأنه لو سافر في ذلك اليوم يفطر، ويصوم مكانه فكذا ههنا؛ لأن المرض والسفر كلاهما سبب العذر، ومن جنس هذه المسألة إذا قال: لله عليّ أن أصوم أبداً، فضعف عن الصوم لاشتغاله بالمعيشة كان له أن يفطر؛ لأنه لو لم يفطر يقع الخلل في جميع الفرائض، ويطعم كل يوم نصف صاع من الحنطة؛ لأنه متيقن أنه لا يقدر على قضائه أبداً."

(كتاب الصوم,الفصل الحادي عشر في النذور,2/ 405الناشر: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

وفي الفتاوى الهندية :

"ولو أخر القضاء حتى صار شيخا فانيا أو كان النذر بصيام الأبد فعجز لذلك أو باشتغاله بالمعيشة لكون صناعته شاقة فله أن يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا على ما تقدم."

(كتاب الصوم,الباب السادس في النذر,1/ 209ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401101475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں