اگر کسی آدمی نے نذر مانی کہ اگر میں شفایاب ہوا تو فلاں بکرا یا دنبہ (مطلب متعین کیا) دوں گا، تو آیا شفایاب ہونےکے بعد وہی بکرا یا دنبہ دینا پڑے گا؟ اور اگر اس کی جگہ قیمت دے دے تو یہ جائز ہے؟
اگر کسی شخص نے کسی متعین جانور کے ذبح کی نذر مانی ہے کہ میرا فلاں کام ہوجائے تو فلاں جانور ذبح کرکے اللہ کے لیے دوں گا ،تو اس صورت میں جس کام پر نذر کو معلق کیا ہے وہ کام ہوچکا ہو تومتعین کردہ جانور کو ذبح کرنا لازم ہے،اور سارا گوشت فقراء پر صدقہ کیا جائے گا۔ البتہ اگر کسی شخص نے کسی متعین جانور کے ذبح کی نذر نہیں مانی، بلکہ مطلق جانور کے صدقہ کرنے کی نذر مانی ہو تو اس صورت میں جانور کے ذبح کے بجائے اس کی قیمت کا صدقہ کرنا بھی کافی ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر نذر ماننے والے کی نیت شفایابی کی صورت میں متعین بکرے یا دنبہ کو ذبح کرنے کی تھی تو شفایاب ہونے کی صورت میں متعین کردہ جانور ذبح کرنا لازم ہے، ان کی قیمت کا دینا درست نہیں، اور اگر متعین جانور ذبح کرنے کی نیت نہ ہو تو جانور کے بدلے قیمت دے سکتے ہیں۔ (امدادالاحکام 1/42،مکتبہ دارالعلوم کراچی )فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202201294
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن